Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران نےاسرائیل کو خبردار کردیا، عالمی طاقتوں کا تحمل سےکام لینے پر زور

ایران نے اسرائیل اور امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے رات کو اسرائیلی سرزمین پر بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے کا جواب دیا تو اس سے کہیں زیادہ سخت ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ ’مہم ابھی ختم نہیں ہوئی۔‘
مشرق وسطیٰ کے پرانے حریفوں کے درمیان کھلی جنگ چھڑنے اور امریکہ کے اس میں شمولیت کے خدشے نے خطے کو خطرناک صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ واشنگٹن نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ تنازع نہیں چاہتا لیکن وہ اپنی افواج اور اسرائیل کی حفاظت سے دریغ نہیں کرے گا۔
عالمی طاقتوں روس، چین، فرانس اور جرمنی کے ساتھ عرب ریاستوں مصر، قطر اور متحدہ عرب امارات نے فریقین پر تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے چین کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم صرف سب کو خبردار کر سکتے ہیں، اس معاملے کو اس طرح جاری رکھنے کے خلاف خاص طور پر ایران کو خبردار کرتے ہیں۔‘
ترکی نے بھی ایران کو خبردار بھی کیا کہ وہ خطے میں مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔
تہران نے اسرائیل پر حملے کو دمشق میں اپنے قونصل خانے کی عمارت پر ہونے والے مہلک حملے کے جواز کے طور پر پیش کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے کہا کہ ’اس معاملے کو ختم سمجھا جا سکتا ہے۔‘
سنیچر کو اسرائیل پر حملے کے چند گھنٹے بعد ایرانی مشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں یہ بیان دیا۔
ایرانی مشن نے خبردار کیا کہ ’تاہم اگر اسرائیلی حکومت نے ایک اور غلطی کی تو ایران کا ردعمل کافی زیادہ سخت ہوگا۔‘
اتوار کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو تہران کے ڈرون اور میزائل حملے کے بعد کسی بھی ’لاپرواہی‘ سے کیے اقدام کے خلاف خبردار کیا۔
تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ ایران نے اسرائیلی سرزمین پر براہ راست فوجی حملہ کیا۔ 
ایرانی صدر نے بیان میں کہا کہ ’اگر صیہونی حکومت (اسرائیل) یا اس کے حامیوں نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تو انہیں فیصلہ کن اور سخت ردعمل ملے گا۔‘
تہران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متعدد ممالک کی جانب سے حملے کی مذمت کے بعد اس نے فرانسیسی، برطانوی اور جرمن سفیروں کو ’ایران کے ردعمل کے حوالے سے ان ممالک کے بعض حکام کے غیر ذمہ دارانہ موقف پر احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا۔‘
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اتوار کو تہران میں غیرملکی سفیروں کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ایران نے امریکہ کو مطلع کیا تھا کہ اسرائیل کے خلاف اس کے حملے ’محدود‘ ہوں گے اور اپنے دفاع کے لیے ہوں گے۔
سنیچر کی رات ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کی فوجی تنصیبات پر ’درجنوں ڈرون اور میزائل‘ داغے ہیں۔ 
اسرائیل کی جانب ڈرونز اور میزائل داغنے کو اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے ’جائز دفاع‘ کا نام دیا اور کہا کہ ’ایران کی فوجی کارروائی دمشق میں ہمارے سفارتی احاطے پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں تھی۔‘

ایرانی مشن نے خبردار کیا کہ ’اگر اسرائیلی حکومت نے ایک اور غلطی کی تو ایران کا ردعمل کافی زیادہ سخت ہوگا۔‘ فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل کی فوج نے ایران کے حملے کو ’ناکام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی مدد سے 99 فیصد ڈرون اور میزائل مار گرائے ہیں۔
ایران کے آرمی چیف محمد باقری نے کہا کہ حملے نے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔
باقری کا کہنا تھا کہ ایران کی جوابی کارروائی میں ایک ’انٹیلیجنس مرکز‘ اور ائیر بیس کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے تہران کے مطابق یکم اپریل کو اسرائیلی F-35 طیاروں نے دمشق کے قونصل خانے پر حملہ کرنے کے لیے اڑان بھری تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ دونوں مراکز واضح طور پر تباہ کر دیے گئے۔‘ دوسری جانب اسرائیل کا موقف ہے کہ حملے کے نتیجے میں صرف معمولی نقصان ہوا ہے۔
ایرانی آرمی چیف نے کہا کہ اس آپریشن کو جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

شیئر: