Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی وزیر خارجہ کا دورہ، ’معاہدوں کو عملی شکل دینے کی کوشش‘

سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے کہا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا پاکستان کا دورہ سرمایہ کاری کے ان معاہدوں کی تکیمل کی طرف بڑھنے کی سنجیدہ کوشش ہے جن کے حوالے سے حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوئی اور اس میں تعاون کے کچھ نئے امور پر بھی مشاورت کی گئی۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان پیر کو دو روزہ دورے پر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تھے جس کا مقصد باہمی معاشی تعاون کے ساتھ ساتھ کچھ عرصہ قبل ہونے والے معاشی معاہدوں کو بھی آگے بڑھانا تھا۔
سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے مکہ میں وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کے تقریباً ایک ہفتے بعد عمل میں آیا جس میں مملکت کی جانب سے پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
سعودی عرب اور پاکستان مضوط تجارتی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات رکھتے ہیں۔
مملکت میں 27 لاکھ سے زائد پاکستانی موجود ہیں اور سب سے زیادہ ترسیلات زر بھی یہیں سے پاکستان جاتی ہیں۔
ریاض میں اسلام آباد کے سفیر احمد فاروق نے منگل کو عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کے دوران طے ہوا تھا کہ سعودی عرب مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ شراکت داری بڑھائے گا۔
اسی طرح دونوں ممالک نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے روڈ میپ پر بھی اتفاق کیا تھا۔
احمد فاروق کا کہنا تھا کہ ’قیادت کی جانب سے اس واضح رہنمائی کی روشنی میں اب دونوں ممالک کی اقتصادی ٹیمیں مختلف شعبہ جات جیسے توانائی، قابل تجدید ذرائع، رابطہ کاری، کان کنی، زراعت، آئی ٹی، تعمیرات، انسانی وسائل سمیت دوسرے شبعوں میں شراکت داری کی تجاویز کے حوالے سے بات چیت کر رہی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں جن پر حالیہ برسوں کے دوران بات چیت ہوتی رہی ہے جبکہ تعاون کے لیے نئے مواقع بھی سامنے لائے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ ایسی ہی کوششوں کا حصہ تھا کہ سعودی وزیر خارجہ نے وزارتوں کے اعلٰی حکام کے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا۔‘
ان کے مطابق ’دورہ کرنے والے وفد کے ارکان کی بڑی تعداد اور  اور اس میں شامل حکام کے عہدوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مملکت کس دلچسپی کے ساتھ پاکستان کے ساتھ اقتصادی بڑھانے تعلقات کے مںصوبوں پر عمل پیرا ہے۔‘
اس دورے کی اہم جھلکیوں میں، معاشی ٹیموں کی دوطرفہ ملاقاتوں کے علاوہ پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے پچھلے سال قائم ہونے والی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) میں ایک خصوصی انٹرایکٹیو سیشن کا اہتمام بھی تھا۔
سفیر احمد فاروق کے مطابق ’متعدد مختصر، درمیانے اور طویل مدتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان کے سفیر نے کہا کہ ’متعدد مختصر، درمیانی اور طویل مدتی منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی وفد کو پاکستان کی جانب سے حالیہ مہینوں میں معیشت کے اہم شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے کی گئی مخصوص قانون سازی اور انتظامی اصلاحات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔‘
اسی طرح سعودی وفد کو پاکستان کی جانب سے غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے حالیہ مہینوں میں ہونے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا جن میں قانونی اور انتظامی امور بھی شامل تھے۔
پاکستان کو اس وقت اپنے بیرونی ذخائر بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھا سکے جس کا مطالبہ پچھلے بیل آؤٹ پیکیج میں ہوتا رہا ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں شرکت کی غرض سے اس وقت واشنگٹن میں ہیں اور ایک نئے بیل آؤٹ پیکیج پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں جبکہ تین ارب ڈالر کے قرض کا معاہدہ اسی ماہ ختم ہو رہا ہے۔
سعودی عرب ماضی میں معاشی مسائل سے دوچار ہونے پر اکثروبیشتر پاکستان کی مدد کرتا آیا ہے۔ اس کو باقاعدگی سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کی جاتی رہی ہے جبکہ معشیت کو مستحکم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے براہ راست مدد کرتا رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر احمد فاروق نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’سعودی عرب پاکستان کے لیے ہمیشہ سپورٹ کی بنیاد بنتا رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’مملکت نے ہمیشہ پاکستان کو سپورٹ کیا ہے اور معاشی مدد بھی کرتا ہے۔ مملکت نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات میں بھی پاکستان کی بہت مدد کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہاں تک کہ آج بھی پاکستان کے مستقبل کے معاشی منصوبوں میں سعودی عرب کا مرکزی کردار ہے۔ ملک کی نئی حکومت چاہتی ہے کہ وہ سعودی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کرے تاکہ معاشی ترقی اور خوشحالی کے نئے دور میں داخل ہوا جا سکے۔‘
احمد فاروق کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی قیادت بھی اس موقع سے فائدہ اٹھانے اور پاکستان کے ساتھ اقتصادی، سیاسی اور سکیورٹی سے متعلق تعاون بڑھانے کی خواہاں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل شراکت داری کے لیے مزید کئی دوسرے میدان بھی موجود ہیں جن میں توانائی، قابل تجدید ذرائع، آئی ٹی، کان کنی، زراعت، تعمیرات اور انسانی وسائل کی ترقی و برآمدات وغیرہ شامل ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کس حد تک بڑھائی جا سکتی ہے؟ اس پر احمد فاروق کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایس آئی ایف سی کا ون ونڈو پلیٹ فارم سعودی اور دوسرے غیرملکی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے بنایا ہے۔
’یہ بنایا ہی اسی مقصد کے لیے ہے، ہم مختلف سیکٹرز میں بہت سے منصوبے بنا رہے ہیں جن میں سعودی عرب پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مملکت نے ان مصوبوں کو عملی شکل دینے اور پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے دلچسپی اور خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سعودی عرب سے ایک بہت بڑی سرمایہ کاری پاکستان جاتے ہوئے دیکھیں گے۔‘

شیئر: