Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گو زرداری گو‘ کے نعروں کے شور میں صدر پاکستان کا مفاہمت پر زور

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ (فوٹو: قومی اسمبلی)
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں۔
جمعرات کو نئے پارلیمانی سال کا پہلا مشترکہ اجلاس 15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جو 30 منٹ تک جاری رہا۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی بھی سپیکر کی نشست کے ساتھ براجمان تھے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو خطاب کی دعوت دی تو اپوزیشن اراکین بھی سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔
صدر مملکت کا 23 منٹ پر محیط خطاب
صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئے پارلیمانی سیشن کے مشترکہ اجلاس سے اپنا پہلا خطاب کیا۔ اس دوران ان کی اہلیہ بینظیر بھٹو کی کی تصویر ان کے ڈائس پر موجود رہی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں نئے منتخب اراکین پارلیمنٹ کو مبارک باد پیش کی۔ اور اپوزیشن کو ساتھ چلنے کی بھی دعوت دی۔
صدر مملکت کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ’صدر منتخب کرنے پر اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کا تہہِ دل سے مشکور ہوں۔ ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی۔ آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں۔ ہمیں اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے اور عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔‘

وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی، وزیراعلٰی سند مراد علی شاہ اور خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی ایوان میں موجود تھے۔ (فوٹو: قومی اسمبلی)

’گو زرداری گو‘ کے نعرے

قومی اسمبلی میں ’گو نواز گو‘ کے نعرے کی واپسی کے بعد اب اپوزیشن نے ’گو زرداری گو‘ کے نعرے بھی لگا دیے۔
صدر مملکت کے خطاب کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین پارلیمنٹ ’گو زرداری گو‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
صدر آصف علی زرداری کے 23 منٹ تک جاری رہنے والے خطاب کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ سنی اتحاد کونسل سپیکر ڈائس کے سامنے سراپا احتجاج رہی۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین جہاں حکومت مخالف نعرے بازی کرتے رہے تو وہیں کچھ اراکین سیٹیاں بجانے میں بھی مصروف رہے۔
اپوزیشن رکن جمشید دستی اپنے ساتھ ’باجا‘ لے کر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہوئے۔ صدر آصف علی زرداری کے احتجاج کے دوران وہ ’باجے‘ کا سہارا لے کر شور شرابہ کرتے رہے۔

پی پی پی اور سنی اتحاد کونسل کے درمیان تلخ کلامی

صدر مملکت آصف علی زرداری کے خطاب کے دوران سنی اتحاد کونسل کے احتجاج اور ’گو زرداری گو‘ کے نعرے لگانے پر پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ اور پی پی رکن قومی اسمبلی عبد القادر پٹیل غصے میں آ گئے۔
آغا رفیع اللہ، عبد القادر پٹیل اور سنی اتحاد کونسل کے جمشید خان دستی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پر راجہ پرویز اشرف نے بچ بچاؤ کروایا۔

نئے پارلیمانی سال کا پہلا مشترکہ اجلاس 15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جو 30 منٹ تک جاری رہا۔ (فوٹو: قومی اسمبلی)

سروسز چیفس، دو وزرائے اعلٰی اور گورنرز کی عدم شرکت

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں مدعو کیے گئے کافی مہمان شریک نہ ہوئے۔ سروسز چیفس، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلٰی اور گورنرز بھی مشترکہ اجلاس میں نہ آئے۔ صرف وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی، وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ اور خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی موجود تھے۔
اس کے علاوہ پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے وزیراعظم اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی اجلاس کی کارروائی دیکھنے نہ آئے۔
قومی اسمبلی کی مہمانوں کی گیلریوں میں وزرائے اعلیٰ اور سروسز چیفس تو نہ آئے تاہم غیرملکی سفارت کار بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
خلیجی ممالک سمیت، براعظم افریقہ، امریکہ اور برطانیہ کے سفارتکاروں نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کی کارروائی دیکھی۔

شیئر: