Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کے لیے امدادی جہاز قبرص سے روانہ، امریکہ کی تیارکردہ بندرگاہ پر پہلی کھیپ پہنچے گی

اسرائیل نے ایک لاکھ فلسطینیوں کو رفح چھوڑنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ کو امداد کی ترسیل کے لیے امریکہ کی جانب سے تیار کی گئی عارضی بندرگاہ پر پہلی کھیپ قبرص سے پہنچ رہی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق قبرص کے وزیر خارجہ کونسٹین ٹینوس نے کہا ہے کہ غزہ کو زیادہ سے زیادہ امداد پہنچانے کی غرض سے امدادی سامان سے لیس جہاز لارناکا بندرگاہ سے روانہ ہو گیا ہے۔
دو ماہ قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ کے ساحل سے کئی میل کے فاصلے پر عارضی بندرگاہ تعمیر کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
یہ امداد غزہ کے لوگوں کے لیے اشد ضروری ہے بالخصوص جب اقوام متحدہ خبردار کر چکا ہے کہ جنگ زدہ افراد قحط کے دہانے پر ہیں جبکہ دوسری جانب اسرائیل نے ایک لاکھ فلسطینیوں کو رفح خالی کرنے کا کہا ہے۔
تین روز قبل اسرائیل نے مصر کی سرحد پر واقع رفح راحداری کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے ٹینک بھیجے تھے۔ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے یہ ایک اہم راہداری سمجھی جاتی ہے۔
غزہ جنگ میں اب تک 34 ہزار 800 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 80 فیصد فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ سمندر کے ذریعے پہنچے والی امداد  غزہ کے لوگوں کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے کافی نہیں ہوگی اور سب سے مؤثر طریقہ زمینی راستوں سے امداد کی ترسیل ہے۔
رواں ہفتے رفح راہداری اور قریبی کریم شیلوم کراسنگ کے بند ہونے سے خوراک، دیگر سامان اور امدادی ٹرکوں اور جنریٹرز کے لیے ایندھن کی ترسیل بھی بند ہو گئی ہے۔
امدادی گروپس نے خبردار کیا ہے کہ صرف چند دنوں کا ایندھن بچا ہے جس کے بعد امدادی آپریشن اور ہسپتال بند ہونا شروع ہو جائیں گے۔
اسرائیل نے بدھ کو کہا تھا کہ کریم شیلوم کراسنگ دوبارہ سے کھول دی گئی ہے لیکن امدادی گروپس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ٹرک غزہ میں داخل نہیں ہوا۔

شیئر: