Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے مشرقی رفح پر حملے، سیزفائر معاہدے کے بغیر ہی مذاکرات ختم

اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو رفح میں حملے کیے اور دیگر علاقوں میں بھی آپریشن جاری رکھنے کا اعلان کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوج کے ٹینکوں اور جنگی جہازوں نے فلسطین علاقے رفح کے مشرق میں بمباری کی ہے اور قاہرہ میں جاری مذاکرات ختم ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے فلسطینی شہریوں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فورسز نے رفح کے علاقوں پر یہ حملے جمعرات کو کیے ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل کی افواج نے جنوبی غزہ شہر پر بڑا حملہ کیا تو وہ ہتھیاروں کی فراہمی روک دیں گے۔
ایک سینیئر اسرائیلی عہدے دار نے کہا ہے کہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جاری بالواسطہ مذاکرات ختم ہو گئے ہیں اور اسرائیل رفح اور غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں میں اپنا آپریشن جاری رکھے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیل نے ثالثوں کو یرغمال افراد کی رہائی سے متعلق حماس کی تجویز پر اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے اور اب اسرائیلی وفد مصر سے واپس لوٹ رہا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے اسرائیلی ٹینکوں پر ٹینک شکن راکٹس اور مارٹر گولے برسائے ہیں۔
فلسطینی مہاجرین کی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا ہے کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں شدت کے باعث 80 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ 6 مئی سے فوجی آپریشن شدید ہونے سے تقریباً 80 ہزار لوگ رفح چھوڑ گئے ہیں اور کہیں اور پناہ کی تلاش میں ہیں۔
ایجنسی کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ ’ان خاندانوں کی تکلیف ناقابل برداشت ہے۔ کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں ہے۔‘

شیئر: