سعودی شہری جو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ مویشیوں کا کاروبار بھی کر رہے ہیں
عبدالقادر بن سعد نے کہا کہ ان کے شوق کو دیکھتے ہوئے دادا نے تین مویشی دیے (فوٹو: سکرین گریب الاخباریہ)
سعودی شہری عبدالقادر بن سعد صحافت میں گریجویشن کرنے کے بعد ماسٹرکی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ مویشیوں کی تربیت میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مویشیوں کی تجارت کا ہنر اپنے دادا سے حاصل کیا۔ ابتدا میں دادا کے ساتھ بکرا منڈی جاتے جہاں مویشوں کی خرید و فروخت ہوتی تھی۔
سعودی ٹی وی الاخباریہ کو انٹرویو میں ماضی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے شوق کو دیکھتے ہوئے دادا نے تین مویشی مجھے دیے۔ میں نے ان کی پرورش کی اور میرے جانوروں میں اضافہ ہوتا گیا۔ ان کی تجارت اور پرورش بھی کرتا رہا۔‘
عبدالقادر نے بتایا کہ ’مویشیوں کو لگنے والی بیماریاں اور ان کا علاج کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کر لی۔‘
’اس شعبے میں کام کرتے ہوئے مجھے 30 برس ہو گئے اور کافی کچھ حاصل کیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس کافی مویشی ہوتے تھے اس لیے ان کے پانی اور کھانے کی ذمہ داری میری ہوتی تھی‘۔
’ایک واٹر ٹینکر ہمیشہ میرے پاس رہتا تھا۔ یہی میری سواری بھی تھی۔ یونیورسٹی بھی اسی ٹینکر پر ہی جاتا تھا مگر شرمندگی سے بچنے کے لیے اسے دور کھڑا کرتا تاکہ دوستوں کی نظر نہ پڑے‘۔
عبدالقادر کا کہنا ہے کہ ’عیدالاضحی قریب ہے، جن لوگوں کو مویشیوں کے بارے میں معلومات نہیں انہیں چاہیے کہ وہ بار بار منڈی جائیں اور جائزہ لیں۔ اپنے ساتھ مویشیوں کے بارے میں معلومات رکھنے والے کسی شخص کو بھی لے جائیں۔‘