Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لِنڈمین سے رئیسی تک، کون سی اہم شخصیات ’فضائی حادثات‘ کا شکار ہوئیں؟

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر اتوار کو لاپتہ ہو گیا تھا (فوٹو: اے پی)
ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ان کا ہیلی کاپٹر شمالی ایران کی آذربائیجان سے متصل سرحد کے قریب خراب موسم کے باعث گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی جس ہیلی کاپٹر میں سوار تھے وہ اتوار کو آذربائیجان میں ان کی سرکاری مصروفیات کے بعد پرواز بھرنے کے کچھ دیر بعد لاپتہ ہو گیا تھا۔
شدید خراب موسم، دھند اور انتہائی خطرناک پہاڑی علاقے میں حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کی تلاش کا عمل رات گئے جاری رہا۔ تاہم پیر کو اس ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق آئین کے تحت نائب صدر صدارتی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
اس حادثے میں ایران کے 63 سالہ صدر کے علاوہ 60 سالہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور تبریز صوبے کے گورنر سمیت سات افراد کی ہلاکت ہوئی۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملک میں پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
ایران کے جہاز اور ہیلی کاپٹرز
ماہرین ایران کے پاس موجود جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے آئے ہیں کیونکہ ان میں سے بیشتر بری حالت میں ہیں اور امریکہ کی جانب سے دہائیوں پر مشتمل پابندیوں کی وجہ سے ایران نئے ماڈلز حاصل کر سکا ہے اور نہ ہی پرانے جہازوں کی مرمت کے لیے ضروری پرزے۔
مغربی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران 1979 کے انقلاب کے بعد عالمی تنہائی کا شکار ہوا اور اس دوران سمگل شدہ پرزوں اور ریورس انجینیئرنگ کے ذریعے اپنی فوجی ایوی ایشن اور بحری بیڑوں کو حرکت میں رکھا۔

رپورٹس کے مطابق ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوا (فوٹو: اے پی)

امریکی ایئرفورس کے ایک ریٹائرڈ کرنل سیڈرک لیگٹن نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پرزہ جات ایرانیوں کے لیے اہم مسئلہ رہا ہے۔

’کئی واقعات مل کر سانحے کی وجہ بنے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے خیال میں خاص طور پر تازہ واقعے کا تعلق پابندیوں کے باعث سپیئر پارٹس کی کمی اور خراب موسم دونوں سے ہے کیونکہ اس علاقے میں کچھ دنوں سے موسم خراب تھا۔
ان کے مطابق ’میرے خیال میں کئی واقعات اور فیصلے مل کر سانحے کی وجہ بنے جو پائلٹ کے علاوہ صدر نے اس وقت کیے کہ جب اس ہیلی کاپٹر کو اڑانے کی بات آئی۔ بدقسمتی سے اس کا نتیجہ حادثے کی شکل میں سامنے آیا۔‘
ماضی میں کون سا جہاز کہاں گرا، اور کون جان سے گیا؟
اتوار کو ایران میں ہونے والا یہ فضائی حادثہ تازہ ترین ضرور ہے لیکن پہلا نہیں بلکہ ہوابازی کی تاریخ شروع ہونے کے بعد ایسے کئی واقعات ہو چکے ہیں جن میں اہم سیاسی شخصیات ہلاک ہوئیں۔

فضائی حادثات کا شکار ہونے والی دنیا کی اہم شخصیات (فوٹو: عرب نیوز)

وزیراعظم کی ہلاکت کا پہلا فضائی واقعہ
فضائی حادثات میں اہم شخصیات کی ہلاکت کے حوالے سے سویڈن میں پیش آنے والے واقعے کو پہلا سمجھا جاتا ہے۔
نو دسمبر 1936 بھی ایک ایسا ہی روز  تھا جب سویڈن کے وزیراعظم ارویڈ لنڈمین کا جہاز ڈوگلز ڈی سی ٹو ٹیک آف کے لیے تیار تھا اس وقت بھی موسم صاف نہیں تھا اور شدید دھند چھائی ہوئی تھی۔ جس کی وجہ سے جہاز رن وے سے بھٹک گیا اور اڑان بھرنے کے وقت آبادی پر گر گیا تھا جنوبی لندن میں اس وقت بے قابو ہو کر آبادی سے ٹکرا گیا تھا جس کے نتیجے میں سویڈش وزیراعظم اور چند دوسرے حکام ہلاک ہو گئے تھے۔
پہلی عالمی جنگ کے دوران اور بعد میں ہوابازی کے میدان میں اس لیے بھی تیزی سے ترقی دیکھنے میں آئی کیونکہ بیشتر ممالک کی قیادت جہازوں کو سفارتی دوروں کے لیے بکثرت استعمال کرنے لگی تھی۔
پیراگوئے کے صدر اور پولش وزیراعظم
سات ستمبر 1940  کو بھی ایک ایسا ہی روز تھا جب پیراگوئے کے صدر فلکس ایسٹیگیربیا کا جہاز گر کر تباہ ہو گیا تھا انہوں نے ایک برس قبل ہی یہ عہدہ سنبھالا تھا۔
اسی طرح چار جولائی 1943 کو پولینڈ کے وزیراعظم ویلادی سلا سکورسکی کا جہاز جبرالٹر سے ٹیک آف کرنے کے کچھ دیر بعد سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں وزیراعظم اور چند دیگر حکام ہلاک ہو گئے تھے۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد ہوابازی سے متعلقہ ٹیکنالوجی بھی تیزی سے ترقی کرتی گئی۔ کئی ممالک نے اپنی فضائی فورسز بنانا شروع کیں تاہم خراب موسم، تکنیکی خرابیوں اور کچھ غلط اقدامات کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں جانیں بھی ضائع ہوتی رہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ تھے (فوٹو: اے ایف پی)

فلپائن، برازیل، سویڈن اور افریقہ کی شخصیات
17 مارچ 1957 کو فلپائن کے صدر ریمن میگسائے کی موت اس وقت واقع ہو گئی تھی جب ان کا جہاز سیبو کے علاقے میں ایک پہاڑی سے ٹکرا گیا تھا۔
اس کے ایک سال بعد 16 جون 1958 کو برازیل کے قائم مقام صدر نیرو راموس پینا کے ایئرپورٹ پر ہونے والے جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
افریقہ میں بھی فضائی حادثات ہوئے۔ 29 مارچ 1959 کو سینٹرل افریقین ری پبلک کے صدر بارتھلیمی بوگینڈا کا جہاز بینگوئی کے قریب دوران پرواز تباہ ہو گیا تھا جس میں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔
اس کے بعد اگلا اس نوعیت کا حادثہ 1961 میں اس وقت ہوا جب سویڈن سے تعلق رکھنے والے ماہر معاشیات اور سفارت کار، جو اقوام متحدہ میں سیکنڈ سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے تھے۔ ڈیگ ہیمرسکجولڈ کا جہاز 18 ستمبر کو زیمبیا کے جنگلوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
ساٹھ کی دہائی میں جنگ زدہ علاقوں میں ہیلی کاپٹرز کا بڑے پیمانے پر استمعال دیکھنے میں آیا کیونکہ یہ سرچ اور امدادی آپریشن کے لیے جہازوں کی نسبت زیادہ موزوں تھے جبکہ سیاست دانوں، سفارت کاروں، کاروباری اور دوسری اہم شخصیات نے بھی ان کا استمعال شروع کیا۔
تاہم یہ بھی جہازوں کی طرح خراب موسم، تکنیکی خرابی، کسی غلطی یا دہشت گردی  سے محفوظ نہیں ہیں۔
جب عراقی صدر کے جہاز پر بجلی گری
پہلی عالمی جنگ کے دوران ہیلی کاپٹروں کے حادثات میں ہلاک ہونے والوں میں عراق کے صدر عبدالسلام عارف مبینہ طور پر اس وقت دوران سفر ہلاک ہو گئے تھے جب 13 اپریل 1966 کو ان کا جہاز آسمانی بجلی کی زد میں آ گیا تھا۔

صدر کی وفات پر ایران میں پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)

سلسلہ نہ رک سکا
27 اپریل 1969 کو بوویلین صدر رینے بیریئنٹوس ارق کے علاقے میں ہیلی کاپٹر گر جانے سے ہلاک ہوئے جبکہ 30 جولائی 1976 کو مڈغاسکر کے وزیراعظم جوئل راکوٹومالالہ کا ہیلی کاپٹر بھی کریش ہوا۔
اسی طرح 18 جنوری 1977 کو یوگوسلاویہ کے وزیراعظم زیمل بیجیڈک کا جہاز برفباری کی وجہ سے ایک پہاڑی سے ٹکرایا اور گر کر تباہ ہوا۔ 
ایکواڈور کے صدر جیمے رولڈوز بھی اس وقت جان سے گئے جب 29 جولائی 1981 کو ان کا جہاز طوفان میں لینڈنگ کی کوشش کر رہا تھا جبکہ موزیمبیا کے صدر سیمورا میچلز کا جہاز 19 اکتوبر 1989 کو میپوٹو کے علاقے میں حادثے سے دوچار ہوا اور اس کی وجہ بھی خراب موسم بتائی گئی۔
جہازوں کی آپس میں  ٹکر
فضا میں جہازوں کی تعداد بڑھنے کے بعد ان کے آپس میں ٹکرانے کے واقعات بھی ہوئے ایسا ہی ایک اور حادثہ 18 جولائی 1967 کو اس وقت ہوا جب برازیل کے پہلے فوجی صدر ہمبیرٹو ڈی الینکر برینکو، جنہوں نے 1964 میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سنبھالا تھا۔ ان کا جہاز دوران پرواز ایک اور جہاز سے ٹکرا گیا تھا۔   
ماریطانیہ اور پرتگال کے وزرائے اعظم
27 مئی 1979 کو ماریطانیہ کے وزیراعظم احمد اولد بوسیف سینیگال کے شہر ڈاکار کے ساحل کے قریب ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہوئے جبکہ تقریباً ایک سال بعد پرتگال کے وزیراعظم فرانسسکو ساکیرنیرو چار دسمبر کو ایسے ہی ایک حادثے کا شکار ہوئے جو کہ 11 ماہ قبل ہی وزیراعظم بنے تھے۔
جان بوجھ کر کیے گئے واقعات
جہازوں یا ہیلی کاپٹرز کی تباہی کے تمام واقعات کے لیے خراب موسم اور پائلٹ کی غلطی کو الزام نہیں دیا جا سکتا بلکہ کچھ واقعات میں جان بوجھ کر جہازوں کو گرایا گیا جن کا مقصد اہم شخصیات کو ہلاک کرنا تھا۔

ایران میں اتوار کو لاپتہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ پیر کو ملا تھا (فوٹو: روئٹرز)

پانامہ سے تعلق رکھنے والے جنرل توریجوس کا ایئرفورس طیارہ 31 جولائی 1981 کو مشتبہ حالات میں تباہ ہو گیا تھا۔
اسی طرح یکم جون 1987 کو لبنان کے سفارت کار راشد کرامی جو آٹھ برس تک وزیراعظم بھی رہے، کے ہیلی کاپٹر میں بیروت سے اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد بم دھماکہ ہو گیا تھا۔
ایک اور تباہ کن واقعہ چھ اپریل 1994 کو اس وقت ہوا تھا جب روانڈا کے صدر جووینال ہبیاریمانا اور برونڈی کے صدر سائپرین نتاریامیرا کے جہاز کو کیگالی ایئرپورٹ کے قریب مار گرایا تھا۔
پاکستان کے صدر ضیاالحق
پاکستان کے صدر جنرل ضیاالحق 17 اگست 1988 کو بہاولپور میں ایک فضائی حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد کئی بار تحقیقات بھی ہوئیں تاہم کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں آ سکا، جس کے بعد واقعے کو قتل قرار دینے کے حوالے سے نظریے بھی گردش میں تھے۔
صدر ضیاالحق کا جہاز بہاولپور سے اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد تیزی سے نیچے آیا اور زمین سے ٹکرانے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔
سنہ 2000 کے بعد ہونے والے واقعات
ہوابازی کو محفوظ بنائے جانے کے لیے اقدامات کے باوجود اس سے جڑے واقعات نئی صدی میں داخل ہوتے دیکھے گئے۔
26 فروری 2004 کو مقدونیہ کے صدر بورس ٹراجکوسکوی کا جہاز خراب موسم کے دوران لیڈنگ کرتے ہوئے تباہ گیا۔
سوڈان کی پیپلز لبریشن آرمی کے رہنما اور پہلے نائب صدر جان گرینگ کا ہیلی کاپٹر 30 جولائی 2005 کو خراب موسم کی وجہ سے گر گیا تھا۔

پاکستان کے فوجی صدر ضیاالحق کا طیارہ 17 اگست 1988 کو گر کر تباہ ہو گیا تھا (فائل فوٹو))

نائیجیریا میں سوکوٹو کے سلطان محمدو میکسیڈو اپنے بیٹے کے ہمراہ اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب 29 اکتوبر 2006 کو ان کا جہاز گر کر تباہ ہوا۔
اسی طرح 10  اپریل 2010 کو پولینڈ کے صدر لیچ کیزنسکی کا جہاز دھند کے باعث مغربی روس کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا۔
چلی کے سابق صدر رواں برس جان سے گئے
ابراہیم رئیسی کے واقعے سے قبل تازہ ترین واقعہ رواں برس اس وقت ہوا تھا جب چھ فروری کو چلی کے سابق صدر سباسچیئن پائنرا کا ہیلی کاپٹر رینکو جھیل میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کو وہ خود اڑا رہے تھے۔
اگرچہ یہ فہرست عالمی رہنماؤں کو جہازوں میں قدم رکھتے وقت کچھ سوچنے پر مجبور کر سکتی ہے تاہم اہم بات یہ بھی ہے کہ جہاز کا سفر سڑک پر سفر کرنے سے کئی گنا زیادہ محفوظ ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں