Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’موبائل فون پاکستان لانے پر ٹیکس اور پی ٹی اے سے تصدیق کی شرط ختم نہیں ہوئی‘

پی ٹی اے کے مطابق ’بیرون ملک سے آنے والا فون پاکستانی نیٹ ورکس پر 120 دن کے بعد بلاک ہو جاتا ہے‘ (فائل فوٹو: وِکی میڈیا)
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے وضاحت کی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے موبائل فونز پاکستان لانے پر ٹیکس اور اُس کی پی ٹی اے سے تصدیق کی شرط ختم نہیں کی گئی ہے۔ 
گذشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مسلسل یہ پوسٹ کیا جا رہا تھا کہ وزیراعظم نے موبائل ہینڈ سیٹس پر ایف بی آر ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔  
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کو یہ ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا، اور یہ کہ صارفین پی ٹی اے سے غیر رجسٹرڈ موبائل ڈیوائسز میں سم ڈال کر انہیں قابل استعمال بنا سکتے ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی اے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم نے جولائی 2023 سے اوورسیز پاکستانیوں کو ان کے ہر دورہ پاکستان پر ٹیکس فری ہینڈ سیٹ رجسٹریشن (بذریعہ عارضی رجسٹریشن سسٹم) کی 120 دن کے لیے سہولت مہیا کر رکھی ہے۔  
’حکومت نے پی ٹی اے کو ہینڈ سیٹس کی عارضی رجسٹریشن کی سہولت کے علاوہ ان کی رجسٹریشن کے لیے ایف بی آر ٹیکسز کو ہٹانے کے لیے کسی طرح کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ایف بی آر ٹیکس کی ادائیگی کے بعد پی ٹی اے ڈربز سسٹم (ڈی آر ایس) کے ذریعے موبائل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کے لیے ان کے تکنیکی معیارات کی تصدیق کا ذمہ دار ادارہ ہے۔ موبائل ڈیوائسز پر ٹیکس کا نفاذ اور وصولی ایف بی آر کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
’بیرون ملک سے آنے والا کوئی بھی فون پاکستانی نیٹ ورکس پر 120 دن سے زائد چلنے کے بعد بلاک ہو جاتا ہے اور اُس کی رجسٹریشن کے لیے پی ٹی اے کی ویب سائٹ یا موبائل ایپ استعمال کرنا پڑتی ہے۔‘
ترجمان پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ متعلقہ ڈیوائس پر ٹیکس بھی لاگو ہوگا جس کی ادائیگی کیے بغیر فون رجسٹرڈ نہیں ہوگا۔ اس لیے یہ اطلاع درست نہیں کہ موبائل لانے پر ٹیکس ختم ہوگیا ہے اور اِس کی رجسٹریشن کی بھی ضرورت نہیں رہی۔ 

شیئر: