Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سب سے زیادہ فریکچر والے فوٹوگرافر‘ کا اٹلی میں نیا جھگڑا کس سے ہوا؟

فرانسیسی اداکار نے کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ سیلفی کے دور میں فوٹوگرافرز نہیں رہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
لگ بھگ چھ دہائیوں پر محیط کیریئر میں فوٹوگرافر رینو بارلاری نے سینکڑوں مشہور شخصیات کی تصاویر بنائیں جن میں شہزادی مارگریٹ سے ایوا گارڈنر تک کئی اہم لوگ شامل ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اُن کو ’کنگ آف پاپارازی‘ کے طور پر پہچانا جاتا ہے کیونکہ مشہور شخصیات کی تصاویر لینے کے لیے وہ کبھی پادری تو کبھی باغبان کا روپ دھارتے رہے۔
ایک ایسے وقت میں جب ہر طرف موبائل فون سے سیلفی بنانے کا رجحان ہے 79 سالہ فوٹوگرافر تصاویر بنانے کے تنازعے پر خبروں میں ہیں۔
انہوں نے گارڈین اخبار کو بتایا کہ اٹلی کے شہر روم میں ٹیکسی ڈرائیوروں کی ہڑتال کی تصاویر بنا رہے تھے جب معلوم ہوا کہ معروف فرانسیسی اداکار وہاں ایک مشہور ہیری بار کے باہر رات کا کھانا کھا رہے ہیں۔
رینو بارلاری کہتے ہیں کہ وہ مطلوبہ جگہ پہنچے اور یہ تصدیق کی کہ اداکار گیرارد دیپاردیو ہی ہیں تو اپنا لینز کیمرے پر درست کر کے تصاویر بنانا شروع کیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ اداکار کو اُن کا تصاویر بنانا اچھا نہ لگا۔ رینو بارلاری نے کہا کہ فرانسیسی اداکار کے ساتھ ایک خاتون مگدا ویوروسوا بھی تھیں۔ اداکار نے اُن کو درمیانی انگلی بلند کر کے ناپسندیدہ اشارہ کیا اور اُن کی جانب برف کی ایک ڈلی اٹھا کر اچھالی۔
رینو بارلاری کہتے ہیں کہ ’میں نے اُن کو غصے میں دیکھا۔ لیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا، اس کی توقع نہیں کر رہا تھا۔‘
رینو بارلاری نے الزام عائد کیا کہ جیسے ہی وہ وہاں سے نکلنے لگے ویوروسورا اُن کی طرف آئیں۔ ’وہ میرے پیچھے لپکیں، میں چند قدم ہٹا۔ لیکن کے اس بعد اداکار آئے۔ اوہ، میرے خدا، وہ طویل قامت ہیں۔ انہوں نے مجھے تین مکے مارے۔ اور پھر وہ اپنی کار میں بیٹھ کر چلے گئے۔ یہ شرمناک حرکت تھی کیونکہ میں سمجھتا تھا کہ وہ بہت بڑے اداکار ہیں۔‘
اس واقعے کے بعد فرانسیسی اداکار اور اُن کی ساتھی خاتون اٹلی چھوڑ کر چلے گئے۔ ویوروسورا کی وکیل ڈیلفنی میلیت نے ایک بیان میں کہا کہ اُن کی مؤکل کو فوٹوگرافر نے ’پُرتشدد انداز سے دھکا دیا۔‘
وکیل کے مطابق ویوروسورا کو اس کے بعد ہسپتال لے جایا گیا اور وہ اب فوٹوگرافر پر مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
بریلاری نے الزام لگایا کہ جیسے ہی وہ بار سے نکلا، واوروسووا اس کے پیچھے آئی۔ "وہ میرے پاس آئی، میں ایک قدم پیچھے ہٹ گیا۔ لیکن پھر وہ پہنچ گیا۔ میری نیکی، وہ بڑا ہے – اس نے مجھے تین بار گھونسا مارا، اور پھر گاڑی میں چلا گیا۔ یہ شرم کی بات ہے کیونکہ میں نے ہمیشہ سوچا کہ وہ ایک شاندار کردار ہے۔

برلاری کے کام کے حوالے سے سنہ 2018 میں ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

جمعرات کو اداکار دیپاردیو نے لا ریپبلیکا اخبار کو بتایا کہ ’کون سے مکے؟ اسی نے دھکا دیا تھا۔ میں نے سمجھا تھا کہ سیلفیز کے دور میں پاپارازی کا کوئی وجود نہیں ہے۔‘
اداکار دیپاردیو کو اکتوبر 2021 میں ایک فلم کے سیٹ پر دو خواتین کے مبینہ جنسی حملوں پر مجرمانہ مقدمے کا سامنا ہے۔ تاہم وہ انکاری ہیں کہ انہوں نے ایسا کچھ کیا تھا۔
اگرچہ موبائل فون نے پاپارازیوں کے سنہری دور کو ختم کر دیا ہے، تاہم روم میں فوٹوگرافر بارلاری اب بھی ایک معقول آمدنی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں میدان میں اکیلا رہ گیا ہوں۔ باقی سب مر چکے ہیں، اور مجھے 'بادشاہ' کہا جاتا ہے کیونکہ میں موقع پر ہمیشہ وہاں ہوتا ہوں۔‘
رینو برلاری کے لیے ایسے جھگڑے نئے نہیں۔ اُس کے بائیں گال پر سفید پٹی ہے، اور کچھ لوگ اسے ’سب سے زیادہ فریکچر والے فوٹوگرافر‘ کے نام سے بھی جانتے ہیں۔
درحقیقت برلاری کے کام کے حوالے سے سنہ 2018 میں ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں اُن ہسپتال کے 163 دوروں، 11 ٹوٹی ہوئی پسلیوں اور 76 ٹوٹے ہوئے کیمروں پر روشنی ڈالی گئی۔

شیئر: