Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اُمید کی گھنٹی‘، شہریوں کے مسائل کی شنوائی ہو رہی ہے؟

سنہ 2023 میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کو شکایت موصول ہوئی کہ عوام کے پاس گورنر سے ملنے کا کوئی آسان طریقہ موجود نہیں ہے۔ طویل انتظار اور سکیورٹی کا مرحلہ طے کرنا ہر شہری کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس پر گورنر سندھ نے عوام کی سہولت کے لیے گورنر ہاؤس کے باہر گھنٹی نصب کی جسے ’بیل آف ہوپ‘ یعنی امید کی گھنٹی کا نام دیا گیا۔
گورنر ہاؤس کے باہر لگی گھنٹی پر شہری اپنی فریاد لے کر آتے ہیں اور اپنی پریشانی گورنر سندھ تک پہنچاتے ہیں۔
کراچی کے علاقے کورنگی کے رہائشی محمد وقاص بھی اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے گورنر ہاؤس پہنچے۔ انہوں نے امید کی گھنٹی بجائی اور دروازے کے باہر کھڑے ہو کر گورنر کا انتظار کرنے لگے۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری گورنر ہاؤس سے باہر تو آئے لیکن وقاص سے ملاقات کے لیے نہیں بلکہ اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق روانگی کے لیے۔
محمد وقاص نے بتایا کہ ’وہ ایک ہاتھ سے معذور ہیں لیکن محنت کر کے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے درزی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو ماہ سے کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
’کام نہ ہونے کی وجہ سے تین ماہ سے بجلی کا بل ادا نہیں کیا ہے، اب صورتحال یہ ہے کہ گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہے، میڈیا میں گورنر ہاؤس کے باہر لگی گھنٹی کے بارے میں سنا تو ایک راشن کے تھیلے کی امید لے کر گورنر ہاؤس آیا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر صاحب سے ملاقات ہو جاتی یا میری درخواست ان تک پہنچ جاتی تو شاید میری کچھ مدد کر دیتے، سکیورٹی والے کہہ رہے ہیں وہ باہر چلے گئے ہیں، میں یہیں دروازے کے باہر ان کا انتظار کروں۔ شاید وہ واپس آئیں تو ملاقات ہو جائے اور وہ میری فریاد سن لیں۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اردو نیوز کے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ گورنر ہاؤس کے باہر لگی ’بیل آف ہوپ‘ شہریوں کی سہولت کے لیے لگائی گئی ہے، سینکڑوں لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ جو بھی ہمارے دروازے پر آتا ہے ہم اس کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ جو بھی ہمارے دروازے پر آتا ہے ہم اس کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)

اس سے قبل گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کے لیے بیٹھے مظاہرین کی بنائی گئی ایک ویڈیو کا جواب دیا تھا۔
انہوں نے گورنر ہاؤس کے باہر امید کی گھنٹی بجانے والے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں معلوم ہوا کہ مظاہرین نے گِلا کیا ہے کہ گورنر صاحب آپ نے مظاہرین کے لیے پکوڑوں کا وعدہ کیا تھا لیکن نہیں کھلائے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ ’ہم اپنا وعدہ پورا کر رہے ہیں، مظاہرین کے لیے امید کی گھنٹی کے ساتھ ہی گرما گرم سموسوں اور پکوڑوں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔‘
کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ یہ گھنٹی عوام کی داد رسی کے لیے لگائی گئی ہے، جو بھی اس پر اپنی فریاد لے کر آتا ہے اس کی شنوائی ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل بھی ایک شہری سٹریٹ کرائم اور امن و امان کی خراب صورتحال کے خلاف گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کے لیے آیا تھا۔
شہری نے گورنر ہاؤس کے باہر لگی امید کی گھنٹی بجائی اور گورنر سندھ سے ملاقات کی کوشش کی۔ جس میں وہ ناکام رہا۔
گورنر سندھ سے ملاقات نہ ہونے پر شہری نے خود پر پیڑول چھڑک لیا اور خود سوزی کی کوشش کی، موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے شہری کو خود سوزی سے روکا اور حراست میں لے لیا۔   
شہری نے پولیس کو بتایا کہ اس سے اور اس کے دوستوں سے موچکوں تھانے کی حدود میں نامعلوم مسلح افراد نے موبائل فون اور نقدی چھینی تھی، متعدد بار رابطے کے باوجود پولیس تعاون نہیں کر رہی ہے۔

محمد وقاص نے بتایا کہ ’وہ ایک ہاتھ سے معذور ہیں لیکن محنت کر کے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔‘ (فوٹو: اردو نیوز)

اس کا کہنا تھا کہ ’احتجاج ریکارڈ کرانے گورنر ہاؤس آیا ہوں، یہاں گھنٹی بجائی ہے، گورنر صاحب سے ملاقات کے لیے اندر گورنر ہاؤس جانا چاہتا ہوں، لیکن پولیس جانے نہیں دے رہی، اس لیے خود کشی کرنا چاہتا ہوں۔‘
پولیس نے شہری کی درخواست سنتے ہوئے اسے یقین دلایا کہ موچکوں پولیس اس کے ساتھ پیش آنے والے واقع کی تحیقیات کرے گی اور اس کا لوٹا گیا سامان واپس دلانے کی پوری کوشش کرے گی۔ اعلٰی پولیس افسران کی یقین دہانی کے بعد شہری نے اپنا احتجاج ختم کیا۔

شیئر: