مخصوص نشستوں پر قانون سازی، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظور
مخصوص نشستوں پر قانون سازی، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظور
منگل 6 اگست 2024 10:51
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر اپوزیشن نے ترامیم پیش کیں جنہیں مسترد کر دیا گیا (فوٹو: اے پی پی)
قومی اسمبلی نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران کثرتِ رائے سے منظور کرلیا ہے۔
منگل کو سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری لی گئی۔
بل کو سینیٹ سے منظوری کے بعد توثیق کے لیے صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا۔
اجلاس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے انتخابات ایکٹ ترمیم بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل زیرِ غور لانے کی تحریک منظور کی گئی۔
اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر اپوزیشن نے ترامیم پیش کیں جنہیں مسترد کر دیا گیا۔ دو ترامیم رکن قومی اسمبلی صبغت اللہ اور علی محمد خان نے ترامیم پیش کیں تاہم وزیر قانون نے دونوں کی مخالفت کی۔
سنی اتحاد کونسل کے صاحبزاد صبغت اللہ نے ترمیم پیش کی تو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت کی جس کے بعد یہ ترمیم کثرت رائے سے مسترد ہو گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان نے بھی الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کی تاہم وزیر قانون نے مخالفت کی جس کے بعد اُن کی ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی۔
بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے بل کو ’عدلیہ اور جمہوریت پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے آ گئے اور بل ’نامنظور نامنظور‘ کے نعرے لگائے۔
پی ٹی آئی کا قانون سازی کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل غیر آئینی ہے۔ ’قانون سازی کے ذریعے ہمیں حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔‘
تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں پر قانون سازی کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)
انہوں نے کہا کہ ’مخصوص نشستوں کا حق ہمیں سپریم کورٹ سے ملا ہے۔ سپریم کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے آپ اسے تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کس طرح ہم سے ہمارا حق چھین سکتے ہیں۔‘
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟
ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا اُمیدوار ’آزاد‘ تصور ہو گا۔ مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہو گی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ ’کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابلِ تنسیخ ہو گا۔‘
ایوانِ بالا سینیٹ اور صدر مملکت کی جانب سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے بعد انتخابات سے متعلق ایک نیا قانون تشکیل پا جائے گا اور جس پارٹی نے مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرائی ہو اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکیں گی۔
ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا اُمیدوار ’آزاد‘ تصور ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)
ترمیمی بل میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اگر کسی سیاسی جماعت نے مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع نہ کروائی ہو تو اُسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 میں دو ترامیم متعارف کرائی جا رہی ہیں جو منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔
بل کے مطابق کوئی سیاسی جماعت مجوزہ مدت کے اندر مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست جمع کروانے میں ناکام رہے تو اس مرحلے کے بعد وہ مخصوص نشستوں کے لیے اہل نہیں ہوگی۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کے مندرجات کے مطابق بل میں الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 66 اور 104 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
ایکٹ میں دفعہ 104 الف شامل کی گئی ہے جس کے مطابق کامیاب آزاد امیدوار کی جانب سے سیاسی جماعت میں شمولیت کی رضامندی ناقابل تنسیخ ہوگی۔ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے ایک ہی مرتبہ رضامندی دی جاسکے گی۔