پاکستان میں 2030 تک 50 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی: چینی کمپنی بی وائی ڈی
پاکستان میں 2030 تک 50 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی: چینی کمپنی بی وائی ڈی
جمعہ 6 ستمبر 2024 16:43
بی وائی ڈی نے گذشتہ ماہ پاکستان میں اپنی تین گاڑیاں لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: بی وائی ڈی)
الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ’بی وائی ڈی‘ نے کہا ہے کہ 2030 تک پاکستان میں خریدی جانے والی 50 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی۔
بی وائی ڈی نے گذشتہ ماہ پاکستان میں اپنی گاڑیاں لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بی وائی ڈی اور پاکستان میں اس کی پارٹنر کمپنی میگا موٹرز نے کہا ہے کہ وہ 2026 میں پاکستان میں اسیمبلنگ پلانٹ لگائیں گے، لیکن گاڑیوں کے تین ماڈلز اگست میں لانچ کرنے کے بعد ان کی فروخت رواں برس کے آخر میں شروع ہو جائے گی۔
پاکستان میں بی وائی ڈی کے ترجمان کامران کمال نے کہا کہ ’میں دیکھ رہا ہوں کہ گاڑیاں 50 فیصد تک نیو انرجی میں تبدیل ہو جائیں گی۔ کامران کمال حب پاور کے سی ای او بھی ہیں جو میگا موٹرز کی مالک کمپنی ہے۔
پاکستان کے آٹو سیکٹر کے لیے یہ ہدف چیلنجنگ ہے جہاں پر زیادہ تر جاپانی آٹو میکرز ٹویوٹا، ہنڈا اور سوزوکی کا غلبہ ہے، لیکن رواں برس جون تک ان کی فروخت 15 برس میں کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
حال ہی میں جنوبی کوریا کی کمپنی ’کیا‘ نے چینی کمپنیوں چنگن اور ایم جی کے مارکیٹ شیئر کو چیلنج کرنا شروع کر دیا ہے، جو ہائبرڈ گاڑیاں بناتے ہیں۔بی وائی ڈی پاکستانی مارکیٹ میں پہلی بڑی الیکٹرک گاڑی ہے۔
پاکستان میں ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت گذشتہ سال میں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے آٹو سیکٹر کے تجزیہ کار محمد ابرار پولانی نے کہا کہ اگرچہ 2030 تک نیو انرجی وہیکل کو 30 فیصد تک اپنانا ممکن ہے، لیکن انفراسٹرکچر کی رکاوٹوں کی وجہ سے 50 فیصد کا حصول زیادہ مشکل ہو سکتا ہے۔
جبکہ کامران کمال نے کہا کہ چارجنگ کے بنیادی ڈھانچے کے چیلنج کو حکومتی منصوبوں کے ذریعے حل کیا جائے گا۔
مقامی میڈیا نے اگست میں کہا تھا کہ بجلی کی وزارت نے ای وی چارجنگ سٹیشنوں کے لیے سٹینڈرڈز تیار کیے ہیں اور حکومت انہیں سستی بجلی فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
کامران کمال نے کہا کہ بی وائی ڈی پاکستان دو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ساتھ چارجنگ انفراسٹرکچر نیٹ ورک قائم کرنے کے لیے تعاون کر رہی ہے اور اس کا مقصد ابتدائی مراحل میں 20 سے 30 چارجنگ سٹیشنز قائم کرنا ہے جو اس کی کاروں کی فروخت کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیں گے۔
بی وائی ڈی پاکستان ابتدائی طور پر مکمل طور پر اسمبل شدہ گاڑیاں فروخت کرے گی۔
پاکستان کے موجودہ ڈیوٹی سٹرکچر کے تحت مکمل طور پر اسمبل شدہ یونٹس کی درآمد اور فروخت میں مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے کامران کمال نے کہا کہ ’ہماری بنیادی توجہ جلد از جلد کاروں کو مقامی طور پر اسمبل کرنا اور سڑکوں پر لانا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بی وائی ڈی پاکستان نئے پلانٹ کے سائز کے بارے میں غور کر رہی ہے، لیکن پاور کمپنی ہبکو کے ساتھ سرمایہ کاری اور شراکت داری کے بارے میں تفصیلات بعد میں ظاہر کی جائیں گی۔