Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ: پناہ گزینوں کے ہوٹل کو آگ لگانے والے شخص کو 9 برس قید کی سزا

برطانیہ میں کئی افراد پر آن لائن نسلی و مذہبی منافرت پھیلانے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک برطانوی شہری کو حالیہ مسلم مخالف فسادات کے دوران ایک ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش کے جرم میں نو برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ فسادات میں ملوث کسی بھی فرد کو دی گئی اب تک کی سب سے طویل دورانیے کی سزا ہے۔
27 سالہ تھامس بِرلے نے شمالی انگلینڈ میں چار اگست کو ایک ہوٹل کے داخلی دروازے کے قریب ایک انڈسٹریل بِن میں آگ لگا کر اس ہوٹل میں مقیم افراد کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی تھیں۔
جمعے کو پراسیکیوٹر علیشا کائے نے کہا کہ تھامس بِرلے نے اس وقت ہوٹل کے دروازے پر پہلے سے جلتے ہوئے ایک انڈسٹریل بِن میں لکڑیاں ڈالی تھیں جب ہوٹل کا عملہ اور مہمان اس میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
جمعے کو تھامس برلے کو پرتشدد ہنگامے اور مہلک ہتھیار کے استعمال کا مجرم قرار دیتے ہوئے شیفیلڈ کراؤن کورٹ کے جج رچرڈسن نے کہا کہ ان کے اقدامات ’آغاز سے آخر تک نسل پرستی پر مبنی‘ تھے۔
29 جولائی کو شمالی برطانیہ میں تین بچیوں کے قتل کے بعد بھڑک اٹھنے والے فسادات میں 400 کے قریب افراد نے اس ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا۔
ان پرتشدد ہنگاموں کی وجہ وہ غلط معلومات اور افواہیں تھیں جن میں بچیوں کے قتل کا الزام ایک مسلمان پناہ گزین پر عائد کیا گیا تھا تاہم بعد میں کارڈف میں پیدا ہونے والے 19 سالہ ایکسل روداکوبانا پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا۔
ان ہنگاموں کے بعد پولیس نے لگ بھگ 1300 افراد کو گرفتار کیا اور 200 افراد کو جیل بھیج دیا گیا۔
اس کے علاوہ کئی افراد پر آن لائن نسلی و مذہبی منافرت پھیلانے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

شیئر: