سی آئی اے اور ایم آئی سِکس کے سربراہان کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
غزہ میں جنگ بندی کے لیے ابھی تک کوئی معاہدہ طے نہیں ہوا۔ (فوٹو: اے پی)
امریکی اور برطانوی خفیہ اداروں کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ’مسلسل کام کر رہے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور برطانوی ایم آئی سِکس کے سربراہ رچرڈ مور نے کہا کہ ان کی ایجنسیوں نے ’اپنے انٹیلی جنس چینلز کا استعمال کیا تاکہ فریقین کے درمیان تحمل اور کشیدگی میں کمی پر زور دیا جائے۔‘
برطانوی اخبار فناننشل ٹائمز کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں دونوں خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان نے کہا کہ حماس کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ بند ہونے سے فلسطینی شہریوں کے مصائب اور ہولناک جانی نقصان ختم ہو سکتے ہیں اور 11 ماہ سے جہنم جیسی قید گزارنے والے یرغمالیوں کو گھر لایا جا سکتا ہے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز لڑائی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ رہے، انہوں نے اگست میں اعلٰی سطح کے مذاکرات کے لیے مصر کا سفر کیا جس کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ اور جاری تنازع کو عارضی بنیادوں پر روکنا تھا۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے تاحال کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکا جبکہ امریکی حکام یہ اصرار کرتے آئے ہیں معاہدہ ہونے قریب ہے۔
حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن نےمعاہدے کے حوالے سے کہا تھا کہ چند اور مسائل رہ گئے ہیں جو حل طلب ہیں تاہم اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ پیشرفت کی خبریں ’بالکل غلط‘ ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ دونوں اسرائیل کے کٹر اتحادی ہیں لیکن دو ستمبر کو لندن نے اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی کچھ برآمدات کو اس خدشے کے پیش نظر معطل کر دیا تھا کہ اس کے استعمال سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
ولیم برنز اور رچرڈ مور نے روس اور چین کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی سمیت درپیش دیگر خطرات کے پیش نظر بحر اوقیانوس کے ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔
امریکی حکام طویل عرصے سے ماسکو پر امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
رواں ہفتے بائیڈن انتظامیہ نے کریملن کے زیرانتظام چلنے والی ویب سائٹ آر ٹی کو بند کر دیا اور اور اس کے دو ملازمین پر الزام لگایا کہ وہ خفیہ طور پر سوشل میڈیا مہم کو فنڈز فراہم کر رہے تھے۔