مغربی کنارے اور اردن کے درمیان سرحدی کراسنگ پر فائرنگ سے تین اسرائیلی ہلاک
اردنی حکام فائرنگ کے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اتوار کو مغربی کنارے اور اردن کے درمیان سرحدی کراسنگ پر تین اسرائیلیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ مسلح شخص اردن کی جانب سے ایک ٹرک پر ایلنبی برج کراسنگ پر پہنچا اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کر دی، تاہم جوابی فائرنگ میں حملہ آور مارا گیا۔
ہلاک ہونے والے تین افراد اسرائیلی شہری تھے۔ اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈوم ریسکیو سروس نے بتایا کہ وہ تمام مرد 50 سال کے تھے۔
دوسری جانب اردن کی سرکاری نیوز ایجنسی البترا کے مطابق اردنی حکام فائرنگ کے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
مغربی اتحادی عرب ملک اردن نے سنہ 1994 میں اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کر لیے تھے لیکن وہ فلسطینیوں کے حوالے سے اس کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتا ہے۔ اردن میں فلسطینیوں کی کافی بڑی تعداد موجود ہے اور وہاں پر غزہ کی جنگ پر اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج دیکھا گیا۔
دریائے اردن کے اوپر ایلنبی کراسنگ، جسے شاہ حسین پل بھی کہا جاتا ہے، کو بنیادی طور پر فلسطینی اور بین الاقوامی سیاحوں کے ساتھ ساتھ سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کراسنگ پر گزشتہ برسوں میں بہت کم ایسے واقعات دیکھے گئے ہیں، لیکن سنہ 2014 میں اسرائیلی سکیورٹی گارڈز نے ایک اردنی جج کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان پر حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی اور اردنی حکام نے کراسنگ کو اگلی اطلاع تک بند کر دیا ہے جبکہ اسرائیل نے اردن کے ساتھ شمال میں بیت شین اور جنوب میں ایلات کے قریب اپنی دونوں کراسنگز کو بند کرنے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیل کے ایران اور اس کے اتحادی عسکریت پسند گروہوں حماس اور حزب اللہ کے ساتھ وسیع تنازع کے ساتھ جوڑا ہے۔
اسرائیل کے زیرقبضہ مغربی کنارے میں حماس کے سات اکتوبر کے حملے اور بعد میں غزہ جنگ کی وجہ سے تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔