اسرائیل کا لبنان میں حزب اللہ کے خلاف محدود زمینی آپریشن شروع
اسرائیل کا لبنان میں حزب اللہ کے خلاف محدود زمینی آپریشن شروع
پیر 30 ستمبر 2024 22:58
نعیم قاسم نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ ’حزب اللہ طویل جنگ کے لیے تیار ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے خلاف لبنان میں محدود پیمانے پر زمینی آپریشن شروع کر دیا ہے۔
اسرائیلی توپوں نے جنوبی لبنان پر گولے برسائے جس کے ساتھ اس بات کے امکانات بڑھ گئے ہیں کہ اسرائیل مزید زمینی دستے حزب اللہ سے لڑنے کے لیے لبنان بھیجے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ اسرائیل نے لبنان پر زمینی حملوں کے بارے میں امریکہ کو آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائی محدود آپریشن ہے جس کا مقصد سرحد کے ساتھ حزب اللہ کے انفرا سٹرکچر کو تباہ کرنا ہے۔
قاہرہ میں موجود ایک مغربی سفارت کار، جن کا ملک کشیدگی کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، کا کہنا تھا کہ لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائی ’قریب‘ ہے۔
سفارت کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل نے اپنا منصوبہ امریکہ اور مغربی اتحادیوں کے ساتھ شیئر کیا ہے اور کہا ہے کہ آپریشن محدود ہو گا۔
دریں اثنا لبنانی فوج کے ایک عہدیدارنے اے ایف پی کو بتایا کہ فوج جنوبی سرحد کے ساتھ اپنی پوزیشن تبدیل کر رہی ہے۔
لبنان میں عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد ان کے نائب نعیم قاسم پہلی مرتبہ پیر کو میڈیا کے سامنے آئے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں لبنانی عوام کو یقین دلایا کہ ’فتح ہماری ہی ہو گی لیکن ہمیں کچھ صبر سے کام لینا ہو گا۔‘
نعیم قاسم نے اپنی پہلی تقریر میں لڑائی جاری رکھنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ ’حزب اللہ طویل جنگ کے لیے تیار ہے۔ اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائے گا۔‘
واضح رہے کہ حسن نصراللہ کی موت کے چوتھے دن ان کے نائب کی جانب سے یہ خطاب کیا گیا۔
نعیم قاسم نے کہا کہ گذشتہ مہینوں کے دوران حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈرز کے قتل کے باوجود اب ہم نئے عسکری کمانڈرز پر انحصار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل ہماری (عسکری) صلاحیتوں کو متاثر نہیں کر سکتا۔ اب ڈپٹی کمانڈر کام کر رہے ہیں۔ اگر کوئی کمانڈر زخمی ہوتا ہے تو اس کی جگہ نیا کمانڈر تعینات کر دیا جاتا ہے۔‘
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا قتل، تنظیم کے کمیونکیشن نیٹ ورک کی تباہی کے ساتھ ساتھ کئی سینیئر ترین کمانڈروں کی ہلاکت سنہ 1982 میں ایران کی جانب سے تنظیم کے قیام سے اب تک کا سب سے بڑا دھچکہ ہے۔
حسن نصراللہ نے حزب اللہ کو لبنان کی سب سے طاقت ور فوجی اور سیاسی قوت بنا دیا تھا جس کا اثر و رسوخ پورے مشرق وسطیٰ میں پھیلا ہوا ہے۔
اب حزب اللہ کو ایک ایسے کرشماتی لیڈر کے متبادل کی تلاش کا چیلینج درپیش ہے جو کہ کروڑوں حامیوں کا ہیرو تھا کیونکہ وہ مغرب کی جانب سے دہشت گردی کا ماسٹر مائنڈ قرار دینے جانے کے باجود اسرائیل کے خلاف کھڑا رہا۔
نعیم قاسم نے کہا کہ تنظیم کے داخلی نظم کے مطابق سیکریٹری جنرل کا انتخاب جلد کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر اسرائیل زمین پر جارحیت کا آغاز کرے گا تو حزب اللہ کے جنگجو لڑائی اور لبنان کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔‘
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلانٹ کا کہنا ہے کہ ‘ہمارا مقصد اسرائیل کے شمال میں رہنے والے لوگوں کی اپنے گھروں کو محفوظ واپسی یقینی بنانا ہے۔ ہم اس مشن کو مکمل کرنے کے لیے سب کچھ کریں گے۔‘
وزیردفاع نے لبنان میں زمینی کارروائی کے امکان کر رد نہیں کیا اور کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے قتل کے باوجود فوجی آپریشنز جاری رہیں گے۔