Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپر پاور اور ایٹمی طاقت بننے کی جانب ہمارے قدم تیز ہوں گے: کم جونگ اُن

کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ ’سچ پوچھیں تو ہمارا جنوبی کوریا پر حملہ کرنے کا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ ان کا ملک جوہری ہتھیاروں کے ساتھ فوجی سپر پاور بننے کی جانب تیزی سے قدم اٹھائے گا اور دشمن کے حملے کی صورت میں ان کے استعمال سے گریز نہیں کرے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے سی این اے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کم جونگ اُن نے ایک ہفتے میں دوسری بار جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کا نام لے کر خطے کو غیرمستحکم کرنے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ ان کے پاس مناسب سٹریٹجک ہتھیار بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یون سک یول نے اپنی تقریر میں جمہوریہ کے خاتمے کے بارے میں کچھ بیہودہ تبصرہ کیا، اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے مالک (امریکہ) کی طاقت پر اندھا اعتماد کر چکے ہیں۔‘
شمالی کوریا کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے خطاب میں کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ ’سچ پوچھیں تو ہمارا جنوبی کوریا پر حملہ کرنے کا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
’جب بھی میں نے فوجی طاقت کے استعمال کے بارے میں اپنا موقف بیان کیا، میں نے واضح طور پر اور مستقلاً ’اگر‘ کا لفظ استعمال کیا۔ اگر دشمن ہمارے ملک کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو جمہوریہ کی فوج بلا ہچکچاہٹ تمام جارحانہ طاقت استعمال کرے گی۔ اور یہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو نہیں روکتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’فوجی سپر پاور اور ایٹمی طاقت بننے کی طرف ہمارے قدم تیز ہوں گے۔‘
شمالی کوریا کئی دہائیوں سے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام چلا رہا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس درجنوں ہتھیار بنانے کے لیے کافی جوہری مواد موجود ہے۔ اس نے زیرزمین چھ ایٹمی دھماکے بھی کیے ہیں۔
گذشتہ ہفتے جنوبی کوریا نے ایک بڑی فوجی پریڈ کے ساتھ مسلح افواج کے سالانہ دن کو منایا جس میں ایک ایسے بیلسٹک میزائل کی نمائش کی گئی جو بڑے پیمانے پر وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے صدر نے شمال کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس دن شمالی کوریا کی حکومت کا خاتمہ ہو گا۔‘

شیئر: