Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی پناہ گزینوں کےلیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی پر اسرائیلی پابندی، سعودی عرب کی مذمت

امدادی ایجنسی کے انسانی مشن کےلیے مملکت کی سپورٹ کا اعادہ کیا گیا ( فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی( الانروا) کو اسرائیل اور مقبوضہ مشرقی یروشلم میں کام کرنے سے روکنے سے متعلق اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی ہے۔
ایس پی اے کے مطابق منگل کو وزارت خارجہ کے بیان میں اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی  اور بین الاقوامی اصولوں پر براہ راست حملہ قرار دیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجسی کو ان علاقوں میں کام سے روکنے کی منظوری دی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ’ یہ اقدام  فلسطینی عوام کو درپیش موجودہ انسانی تباہی کو نظر انداز کرتا ہے اور ضروری خدمات کی فراہمی میں اقوام متحدہ کے کردار کو روکتا ہے‘
سعودی عرب  اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور اس کی امدادی تنطیموں کو سیاسی اور عسکری طور پر نشانہ بنانے میں اسرائیلی قابض حکام کے مسلسل اور منظم طریقوں کو مسترد کرتا ہے
بیان میں کہا گیا کہ’ اسرائیل نسلی تطہیر کے ذریعے فلسطینی شناخت کو مٹانے کی کوشش اور جامع امن عمل کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔‘
وزارت خارجہ نے بیان میں اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے انسانی مشن کےلیے مملکت کی سپورٹ کا اعادہ کیا۔
علاوہ ازیں فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر نے اقوام متحدہ کی ایجنسی ’انروا‘ سے متعلق اسرئیلی پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
فلسطینی صدر کے سرکاری ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا ’اس فیصلے کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کا معاملہ، ان کی واپسی اور زر تلافی کا حق ختم کر دینا ہے تاہم اس کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی‘۔
یہ فیصلہ صرف پناہ گزینوں کے خلاف نہیں بلکہ اقوام متحدہ اور پوری دنیا کے خلاف ہے جس نے اونروا کی تشکیل کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کو نقصان پہنچانے والے اس خطرناک فیصلے کے سامنے عملی موقف اپنائے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی قانون سازوں نے دو قوانین کی منظوری دی ہے جن سے غزہ میں امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی مرکزی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان قوانین میں اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کو اسرائیلی سرزمین سے اپنا کام جاری رکھنے سے روکا گیا ہے اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

شیئر: