عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیرِ دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیرِ دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
جمعرات 21 نومبر 2024 16:58
اس فیصلے کے بعد نیتن یاہو اور دیگر افراد عالمی طور پر مطلوب افراد میں شمار ہوں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت جمعرات کو اسرائیل کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ حماس کے حکام کے وانٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔
اس فیصلے کے بعد نیتن یاہو اور دیگر افراد عالمی طور پر مطلوب افراد میں شمار ہوں گے۔ اس کے بعد 13 ماہ سے جاری اسرائیل حماس تنازع ختم کرنے کی کوششوں کے پیچیدہ ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
عالمی فوجداری عدالت کے اس فیصلے کے اثرات محدود ہوں گے کیونکہ اسرائیل اور اس کا اتحادی امریکہ اس عدالت کے رکن نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے جن ارکان کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں، ان میں بیشتر اس جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
بنیامین نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں نے عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کی جانب سے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کو تضحیک آمیز اور یہودی دشمن قرار دیا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسرائیل کے حق دفاع کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے رواں برس مئی میں اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع کے خلاف جنگی جرائم کےارتکاب کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق ’اس بات پر یقین کرنے کا معقول جواز موجود ہے کہ ان دونوں شخصیات نے جان بوجھ کر غزہ کی شہری آبادی کو خوراک، پانی اور ادویات اور طبی سامان کے ساتھ ساتھ ایندھن اور بجلی سے محروم رکھا جو کہ انسانی بقا کے لیے ناگزیر ہیں۔‘
عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری اور فلسطینیوں کے نسل کشی سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کے بعد سامنے آیا ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 13 ماہ سے جاری غزہ کی جنگ میں 44 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ چار ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔