این ڈی ٹی وی کے مطابق للت مودی نے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2010 میں انہوں نے کسی قانونی پیچیدگی کہ وجہ سے نہیں بلکہ انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی وجہ سے انڈیا چھوڑا تھا۔
ایک پوڈ کاسٹ میں بات چیت کرتے ہوئے للت مودی نے بتایا ہے کہ ’میں نے اس وقت ملک چھوڑا جب مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔‘
’شروعات میں مجھے کسی قسم کے قانونی مسائل کا سامنا نہیں تھا، مجھے داؤد ابراہیم سے دھمکیاں موصول ہوئیں، داؤد ابراہیم اس لیے میرے پیچھے لگے ہوئے تھے کیونکہ وہ آئی پی ایل کے میچز فکس کروانا چاہتے تھے اور میں اس عمل کے سخت خلاف تھا، میرے خیال میں کھیل کی توقیر بہت اہمیت کی حامل ہے۔‘
للت مودی نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’مجھے میرے باڈی گارڈ کی جانب سے مشورہ دیا گیا کہ میری حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ میں ایئرپورٹ کا وی آئی پی گیٹ استعمال کروں، معملات اس وقت زیادہ گھمبیر رخ اختیار کر گئے جب ایک سینیئر پولیس افسر کی جانب سے میری باڈی گارڈ کو آگاہ کیا گیا کہ میری جان کو سخت خطرات ہیں وہ صرف 12 گھنٹوں تک مجھے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پولیس افسر ہمانشو روئے میرے لیے ایئرپورٹ میں انتظار کر رہے تھے، انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ میری مزید حفاظت نہیں کر سکتے، میری جان کو سنگین خطرات لاحق ہیں، اس کے بعد مجھے وہاں سے ممبئی کے ایک ہوٹل میں لے جایا گیا۔‘
انڈیا واپس لوٹنے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے للت مودی کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی وقت انڈیا لوٹ سکتے ہیں۔
’میں کوئی اشتہاری نہیں ہوں اور نہ ہی عدالت میں میرے خلاف کوئی کیس ہے، اگر ہے تو سامنے لائیں۔‘
دوسری جانب داؤد ابراہیم کے نائب سمجھے جانے والے چھوٹا شکیل نے ایک انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ’وہ للت مودی کو مارنا چاہتے تھے اور اس سلسلے میں ایک کرائے کا شوٹر بھی ہائر کر لیا گیا تھا تاہم للت مودی کہیں غائب ہو گئے۔‘