’طویل کلاسوں سے اُکتا گئے ہیں‘، طلبہ کا کلاسز کا دورانیہ کم کرنے کے لیے احتجاج
بدھ 4 دسمبر 2024 20:41
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
محکمہ تعلیم حکام کے مطابق شہر کے اس سکول میں 5 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ (فائل فوٹو: فیس بک)
پشاور کے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول حسنین شریف کے طلبہ پیریڈ کا دورانیہ کم کرنے کا مطالبہ لیکر سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
منگل کو پشاور کی تاریخی درسگاہ گورنمنٹ ہائیرسکینڈری سکول حسنین شریف کے سینکڑوں طلبہ سکول پرنسپل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑک پر نکل آئے۔
سکول کے طلبہ کا مطالبہ تھا کہ سکول میں کلاس کا دورانیہ کم کرکے جلدی چھٹی دی جائے۔ جی ٹی روڈ پر ایک گھنٹے احتجاج کے بعد سکول انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد طلبہ نے مظاہرہ ختم کیا۔
سکول کے احتجاج میں شامل ایک طالب علم نے اردو نیوز کو بتایا کہ سکول پرنسپل نے طلبہ کے مطالبے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے اسی لیے احتجاج ختم کیا گیا۔
طالب علم کا کہنا تھا کہ طلبہ کو کلاس کے دورانیے پر اعتراض ہے۔
’صبح 7 بجے سکول آتے ہیں جبکہ 2 بجے چھٹی ملتی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’طویل کلاسوں سے ہم اکتا گئے ہیں ، کلاس کے طویل دورانیے کی وجہ سے پڑھائی میں دل نہیں لگتا، الٹا ہم بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔‘
اسی سکول میں زیر تعلیم میٹرک کے ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ سکول میں زیادہ تر بچے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جو سکول کے بعد مزدوری کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طلبہ کو 2 بجے تک سکول میں رکھنا ان کے ساتھ زیادتی ہے۔
’ہمارا مطالبہ ہے کہ سکول کے اوقات کم رکھا جائے تاکہ 1 بجے تک تعلیمی سرگرمی ختم کرکے ہم محنت مزدوری پر جاسکیں۔‘
سکول پرنسپل کا موقف
سکول طلبہ کے احتجاج پر پرنسپل شریف خان کا کہنا تھا کہ طلبہ نے ایک ہفتے کے دوران تیسری مرتبہ نئے مطالبات کے ساتھ احتجاج کیا۔
’اس سے پہلے ٹیچر کے نہ ہونے کی شکایت لیکر میرے پاس آئے تھے تاہم میری یقین دہانی کے بعد انہوں نے احتجاج ختم کیا۔ طلبہ نے اس بارسکول کے اوقات کو کم کرنے کا مطالبہ سامنے رکھا اور ہمارے سمجھانے کے باوجود احتجاج کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سکول میں یہی اوقات چلتے آرہے ہیں کسی نے اج تک اعتراض نہیں کیا۔
’سکول میں چھوٹے بچے بھی زیر تعلیم ہیں لیکن انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے تاہم صرف بڑی کلاسز کے طلبہ کو اوقات سے مسئلہ ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔‘
سکول پرنسپل نے طلبہ کے احتجاج کو بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ سکول کے بچوں کو کچھ عناصر ورغلا رہے ہیں۔
محکمہ تعلیم کی رپورٹ
سکول کے طلبہ کے احتجاج کے بعد محکمہ تعلیم نے واقعہ کی مکمل چھان بین کے بعد رپورٹ دی ہے۔
رپورٹ میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عرفان خان نے بتایا کہ سکول میں کلاسز کا دورانیہ کم کرنے کا جواز بناکر احتجاج ہوا جس کے پیچھے کچھ اور مقاصد تھے۔
’سکول کے کوارٹرز میں کچھ غیر متعلقہ افراد قابض ہیں جن کو کوارٹرز خالی کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔ کوارٹرز میں مقیم لوگوں میں کچھ اساتذہ بھی ہیں جو سکول کے طالب علموں کو سکول انتظامیہ کے خلاف استعمال کررہے ہیں۔‘
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پشاور نے سفارش کی ہے کہ سکول کوارٹرز پر قابض غیر متعلقہ افراد کو فوری وہاں سے نکالا جائے جبکہ سکول میں تعینات سبجیکٹ سپیشلسٹ کو دوسرے سکولوں میں بھیجا جائے تاکہ سکول کا ماحول بہتر بنایا جاسکے۔
محکمہ تعلیم حکام کے مطابق شہر کے اس سکول میں 5 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں جن کی تعلیمی سرگرمیاں احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ویل کلاسز کا بالکل فائدہ نہیں ہوتا: ماہر نفسیات
پشاور کے معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر خالد مفتی کے مطابق سکول میں طویل کلاسز کا بالکل فائدہ نہیں ہوتا بلکہ بچوں کے اعصاب پر اس کے منفی اثرات ہوتے ہیں
’20 منٹ سے زائد لیکچر یا پیریڈ میں طالب علم دماغی طور پر غیر حاضر ہوجاتے ہیں۔‘