Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سولر صارفین کے لیے ’نیٹ بلنگ‘ کی نئی مجوزہ پالیسی کیا ہے؟

موجودہ نظام میں سولر صارفین کو برآمد شدہ بجلی پر وہی ریٹ ملتا ہے جو انہیں بجلی خریدنے پر ادا کرنا پڑتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ’مہنگی بجلی‘ کے بڑھتے بحران اور سولر توانائی کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد حکومت نے گھریلو سولر صارفین کے لیے ایک نئی ٹیرف پالیسی پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس نئی پالیسی کے تحت نیٹ میٹرنگ کا موجودہ نظام ختم کر کے ایک نیا بلنگ فارمولہ متعارف کرایا جا رہا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری خط و کتابت کے مطابق حکومت سولر صارفین سے بجلی برآمد کرنے پر 27 روپے فی یونٹ ٹیرف لاگو کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جبکہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اس معاملے پر باضابطہ ورکنگ شروع کر دی ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں لاکھوں صارفین سولر سسٹم نصب کر چکے ہیں اور قومی گرڈ پر انحصار کم ہو رہا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ موجودہ نیٹ میٹرنگ سسٹم سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو مالی نقصان ہو رہا ہے جس کا بوجھ بالآخر عام صارفین پر منتقل ہوتا ہے۔ اس لیے حکومت اب نیٹ میٹرنگ ختم کر کے اس کی جگہ پر ’نیٹ بلنگ‘ کا نظام لا رہی ہے۔

نیٹ میٹرنگ کیا ہے؟

نیٹ میٹرنگ وہ نظام ہے جس کے تحت سولر صارف دن کے وقت اپنی اضافی پیدا ہونے والی بجلی قومی گرڈ کو فراہم کرتا ہے اور رات یا ضرورت کے وقت گرڈ سے بجلی استعمال کرتا ہے۔ مہینے کے اختتام پر صارف کے برآمد شدہ یونٹس اور امپورٹ شدہ یونٹس کو آپس میں منہا کیا جاتا ہے۔ اگر صارف نے زیادہ بجلی گرڈ کو دی ہو تو اس کا بل کم ہو جاتا ہے یا بعض صورتوں میں صفر بھی آ جاتا ہے۔
موجودہ نظام میں سولر صارفین کو برآمد شدہ بجلی پر وہی ریٹ ملتا ہے جو انہیں بجلی خریدنے پر ادا کرنا پڑتا ہے، یعنی قومی ٹیرف کے قریب قریب۔

نیٹ بلنگ کیا ہے اور نیا نظام کیسا ہو گا؟

حکومت اب نیٹ میٹرنگ کی جگہ نیٹ بلنگ کا نظام متعارف کرانے جا رہی ہے۔ اس نئے نظام کے تحت سولر صارف کی درآمد شدہ بجلی پر قومی ٹیرف لاگو ہو گا جبکہ برآمد شدہ بجلی کے یونٹس کو ایک علیحدہ مقررہ ریٹ یعنی 27 روپے فی یونٹ پر خریدا جائے گا۔
نئے بلنگ فارمولے کے مطابق سب سے پہلے صارف کے استعمال شدہ یونٹس پر قومی ٹیرف کے مطابق بل بنایا جائے گا۔ اس کے بعد سولر صارف کی جانب سے گرڈ کو دی گئی بجلی کے یونٹس کا بل 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے منہا کیا جائے گا۔ اگر منفی کرنے کے بعد بل باقی رہتا ہے تو صارف کو اس کی ادائیگی لازمی ہو گی۔
اس نئے نظام کے لاگو ہونے کے بعد سولر صارفین کے بجلی کے بلوں میں کیا تبدیلی ہو گی؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے شمسی توانائی سیکٹر سے وابستہ انجینیئر یاسر صدیقی نے کہا کہ ’اس بات کو ایسے سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر ایک عام گھریلو صارف ماہانہ 300 یونٹ بجلی استعمال کرتا ہے اور اس نے 10 کے وی کا سولر سسٹم لگا رکھا ہے۔ موجودہ نیٹ میٹرنگ نظام میں فرض کریں صارف نے 300 یونٹ استعمال کیے اور 250 یونٹ گرڈ کو برآمد کیے۔ اس صورت میں بل صرف 50 یونٹ کا بنتا ہے جس پر ٹیکسز سمیت اندازاً تین سے چار ہزار روپے بل آتا ہے، بعض اوقات یہ بل اس سے بھی کم ہو سکتا ہے۔‘
’نئے نیٹ بلنگ نظام میں 300 یونٹ پر قومی ٹیرف کے مطابق بل بنایا جائے گا، جو تقریباً 12 سے 15 ہزار روپے تک ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد 250 یونٹ برآمد شدہ بجلی کو 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے منہا کیا جائے گا یعنی تقریباً چھ سے سات ہزار روپے بنے گا۔ اس طرح صارف کو باقی رقم ادا کرنا ہو گی جو اندازاً پانچ سے سات ہزار ہو سکتی ہے۔‘
دوسرے لفظوں میں اب نئے نظام میں وہ صارف جو پہلے بہت کم بل ادا کرتا تھا، اسے اب نمایاں طور پر زیادہ رقم ادا کرنا پڑے گی۔

آگے کیا ہو گا؟

حکومت نے حالیہ دنوں میں اس پالیسی پر کام تیز کر دیا ہے اور نیپرا اس وقت اس کے تکنیکی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے۔ نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترمیم یا ان کے خاتمے کے لیے نیپرا کی منظوری کے بعد اس پالیسی کو نافذ کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں یہ عمل مکمل کیے جانے کا امکان ہے جس کے بعد نئے سولر صارفین کو نیٹ بلنگ کے تحت لایا جائے گا جبکہ موجودہ صارفین کے لیے بھی مرحلہ وار تبدیلی متوقع ہے۔
نئی پالیسی کی خبروں کے بعد سولر صارفین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایکسپورٹ ٹیرف کم رکھا گیا تو سولر سسٹم کی واپسی کی مدت طویل ہو جائے گی اور گھریلو صارفین کے لیے سولر لگانے کی کشش کم ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب حکومت کا موقف ہے کہ قومی گرڈ کے استحکام اور نظام کے مالی توازن کے لیے یہ اقدام ضروری ہے۔

 

شیئر: