Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں رشوت لیتے چار جعلی مجسٹریٹ ایک ہی دن میں کیسے پکڑے گئے؟

مریم نواز نے پرائس کنٹرول مجسٹریٹ تعینات کرنے کا حکم دیا تھا (فوٹو: اے پی پی)
لاہور کے علاقے شالیمار ٹاؤن میں دن 12 بجے ایک شخص اپنی گاڑی سے نکلا، کالی جیکٹ پہنے ہوئے شخص نے چشمہ بھی لگا رکھا تھا اور اس کے ہاتھ میں کچھ دستاویزات اور ایک ڈائری تھی۔
وہ سیدھا ایک دکان پہ پہنچا اور ریٹ لسٹ چیک کرنا شروع کر دی، ریٹ لسٹ کو چیک کرتے ہی اس نے تحکّمانہ لہجے میں دکاندار سے کہا کہ ’تم زیادہ قیمت پر اشیا بیچ رہے ہو اور اس کی شکایت ہمیں موصول ہوئی ہے تمہارے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔‘
کالی جیکٹ پہنے اس شخص کو اندازہ نہیں تھا کہ جب وہ یہ سب کچھ کر رہا ہے اسی وقت ضلعی انتظامیہ پہلے ہی اس کے خلاف ایک جال بن چکی ہے۔ دکاندار نے بڑے ٹھنڈے لہجے میں اس شخص کو کہا کہ ’آپ بیٹھیے ہم بات کرتے ہیں۔‘
اس کے بعد دکاندار نے مقدمے سے بچنے کی اداکاری کرتے ہوئے جیکٹ پہنے اس شخص کو باتوں میں لگا لیا اور اپنے موبائل فون سے ایک میسج کر دیا۔
ٹھیک آدھے گھنٹے بعد اچانک پولیس کی گاڑیاں رکیں اور اس کالی جیکٹ میں ملبوس شخص، جس کا نام عمران تھا، اسے حراست میں لے لیا۔
اسسٹنٹ کمشنر شالیمار انعم فاطمہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں پچھلے ایک مہینے سے ایسی ڈھیر ساری شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ اس علاقے میں کچھ لوگ ہیں جو جعلی مجسٹریٹ بن کر بازار میں آتے ہیں اور دکانداروں کو مقدمہ درج کرنے کے دھمکیاں دے کر ان سے رشوت وصول کرتے ہیں۔‘
’ہمارے لیے یہ بڑی عجیب بات تھی شکایات جب دو درجن سے بڑھ گئیں تو اس کے بعد ہم نے ایک جامع منصوبہ بندی کی اور شالیمار کے علاقے میں تمام تاجر یونینز کو الرٹ کر دیا کہ اب ہم نے ایسے افراد کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اسی طرح کا ایک شخص ایک آٹا چکی پر یہی سارا کچھ کر رہا تھا اور اس آٹا چکی کے مالک نے ہمیں اطلاع دے دی تھی اور پانچ ہزار روپے رشوت بھی اس کے حوالے کر دی تھی، تاہم ہماری ٹیم نے پہنچ کر رقم سمیت اس کو گرفتار کر لیا۔‘
اسسٹنٹ کمشنر نے مزید بتایا کہ ’یہ شخص بھی اسی نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ ابتدائی معلومات میں ہمیں پتا چلا کہ ان افراد نے مجسٹریٹ کا روپ دھار کر پچھلے ڈیڑھ مہینے سے نہ صرف دکانداروں کو ہراساں کیا بلکہ انہوں نے کئی دکانوں کو جعلی طریقے سے سیل بھی کیا اور سیل کھولنے کی مد میں رقم حاصل کی۔‘

اسسٹنٹ کمشنر سٹی بابر رائے نے بتایا کہ ’ہم نے تمام دکانداروں اور تاجر تنظیموں کو الرٹ کر رکھا تھا۔‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

جس طرح لاہور کے شالیمار کے علاقے میں منگل 3 دسمبر کو ایک ہی دن میں یہ واقعات ہو رہے تھے بالکل اسی طرح سبزہ زار کے علاقے میں بھی بالکل ایسے ہی دو مجسٹریٹ دندناتے پھر رہے تھے اور انہیں بھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ایک جال ان کا بھی انتظار کر رہا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی بابر رائے نے بتایا کہ ’ہم نے تمام دکانداروں اور تاجر تنظیموں کو الرٹ کر رکھا تھا کہ ایسے مجسٹریٹ جو ان سے رشوت طلب کریں اور دکان سیل کرنے کا کہیں تو فوری طور پہ ایک ایمرجنسی نمبر پہ رابطہ کر کے ان کی اطلاع دی جائے ان دونوں افراد کو بھی موقع سے گرفتار کر لیا گیا۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’پچھلے ایک ڈیڑھ مہینے سے اتنی زیادہ شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ مجسٹریٹ آتے ہیں اور نہ صرف ریٹ لسٹ چیک کرتے ہیں بلکہ اس کے بعد کئی دکانوں کو سیل کرتے ہیں اور سیل کھولنے کی مد میں پیسہ طلب کرتے ہیں اور غائب ہو جاتے ہیں۔‘
بابر رائے کہتے ہیں کہ ’ہمارا نظام ایسا ہے کہ ہر چیز باقاعدہ درج ہوتی ہے۔ اگر کہیں پر کوئی چیز مہنگی فروخت ہو رہی ہے تو پورے ثبوت کے ساتھ اس کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جاتا ہے، لیکن یہ جو وارداتیں ہو رہی تھیں ان کا کسی طرح کے ریکارڈ میں کوئی حصہ نہیں تھا۔ یہ افراد مکمل منصوبہ بندی کے تحت خود کو مجسٹریٹ ظاہر کر کے یہ کام کر رہے تھے۔‘
چاروں مجسٹریٹس کو رنگ ہاتھوں گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں اور اس وقت وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔

چاروں مجسٹریٹس کو رنگ ہاتھوں گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں (فائل فوٹو: اے پی پی)

خیال رہے کہ مریم نواز نے وزارت اعلیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے شہر بھر میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹ تعینات کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ضلعی حکومت کی طرف سے 26 پرائس کنٹرول مجسٹریٹ شہر میں قیمتوں کو مقررہ نرخوں پر قائم رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
یہ تمام مجسٹریٹ سرکاری افسران ہیں جن کا تعلق محکمہ ریونیو سے ہے اور یہ اپنے اپنے علاقے کے اسسٹنٹ کمشنرز کے ماتحت کام کرتے ہیں، تاہم اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ افراد نے باقاعدہ مجسٹریٹ بن کر لوگوں سے رشوت اکٹھی کی اور ان کے کاروبار بند کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’اس وقت صرف دو گروپ ہم نے پکڑے ہیں جو اپنے اپنے طور پر یہ کام کر رہے تھے اور وہ اس وقت پولیس کی تحویل میں ہیں، جبکہ ہم نے تمام شہر کی تاجر تنظیموں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے کہ ایسا کوئی بھی واقعہ ہو تو وہ فوری طور پر انتظامیہ کو اطلاع دیں تاکہ ایسے افراد کو قابو کیا جا سکے۔‘

شیئر: