کُرم میں غیر معینہ مدت کے لیے جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا: بیرسٹر سیف
کُرم میں غیر معینہ مدت کے لیے جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا: بیرسٹر سیف
جمعہ 6 دسمبر 2024 18:50
وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر کرم میں قیام امن کے لیے گرینڈ جرگہ منعقد کیا گیا (فائل فوٹو: خیبر پختونخوا حکومت)
خیبر پختونخوا کی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ ’ضلع کُرم میں فریقین کے درمیان غیر معینہ مدت کے لیے جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔‘
جمعے کو ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ’گرینڈ جرگے میں فریقین کے 100 سے زیادہ افراد کی مشترکہ نشست منعقد ہوئی، جرگے کے حتمی فیصلے تک مورچے خالی کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔‘
بیرسٹر محمد علی سیف کا مزید کہنا ہے کہ ’گرینڈ جرگے کے ارکان نے دونوں فریقوں سے انفرادی اور اجتماعی ملاقاتیں کیں، وزیراعلٰی کی کوششوں سے علاقے میں امن بحال ہوا ہے۔‘
اس موقع پر کمشنر کوہاٹ معتصم باللہ شاہ کا کہنا تھا کہ ’حکومت کُرم میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور ہر صورت حکومت کی عمل داری کو یقینی بنائے گی۔‘
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے گرینڈ جرگے کا انعقاد کیا گیا جس میں کمشنر کوہاٹ ڈویژن کی سربراہی میں دونوں فریقوں کے 100 سے زیادہ عمائدین شریک ہوئے۔
شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنگ یا جھگڑے سے کسی مسئلے کا حل ممکن نہیں، تاہم عشروں پر محیط مسئلے کے مستقل اور پائیدار حل کے لیے وقت ضرور درکار ہوگا، دونوں جانب سے اخلاص اور اعتماد کی ضرورت ہوگی۔
گرینڈ جرگے کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کے روشن مستقبل، کرم میں مکمل اور پائیدار امن کے قیام تک بیٹھے رہیں گے، یہاں سے امن کا پیغام لے کر اپنے علاقوں میں جائیں گے۔
یاد رہے کہ ضلع کرم میں دو فریقوں کے درمیان برسوں سے جاری لڑائی میں اب تک سینکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
حالیہ دنوں میں دونوں قبائل کے درمیان اس لڑائی میں مزید شدت دیکھنے میں آئی ہے جس سے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔
پی ٹی آئی نے گورنر کی اے پی سی کا بائیکاٹ کیا
واضح رہے کہ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی کرم میں قیام امن کے لیے جمعرات کو کوہاٹ میں ایک آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی تھی۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف نے گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت نہیں کی تھی۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی کا خیبر پختونخوا میں کوئی مینڈیٹ نہیں۔ صوبے کے عوام کی نمائندگی پاکستان تحریک انصاف کے پاس ہے اور پی ٹی آئی اس ذمہ داری کو بخوبی سرانجام دے رہی ہے۔‘
اس پر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا موقف تھا کہ ’ہم نے کوہاٹ کا دورہ کیا لیکن وزیراعلٰی ہمارے ساتھ نہیں گئے، اے پی سی بُلانا کوئی آئینی معاملہ نہیں، یہ کوئی بھی بُلا سکتا ہے۔‘ کرم میں ضروری ادویات کی ہنگامی بنیادوں پر ترسیل
ضلع کرم میں سڑک کی بندش کے باعث ادویات کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے ہنگامی بنیادوں پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے ضروری ادویات بھجوائیں۔
بدھ کو وزیراعلٰی کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر ضروری ادویات کی کھیپ لے کر کرم پہنچا۔ ان ادویات میں 63 لاکھ روپے مالیت کی جان بچانے والی اور دیگر ضروری ادویات شامل تھیں۔
بیان کے مطابق ’وزیراعلٰی کی ہدایت پر زمینی راستہ کھلنے تک ہیلی کاپٹر روزانہ کی بنیاد پر کرم میں ادویات کی ترسیل کرے گا۔‘
افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع کرم میں پرتشدد قبائلی جھگڑوں کی طویل تاریخ ہے جن میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس علاقے میں ایک بڑی قبائلی لڑائی 2007 میں شروع ہوئی تھی جس کے چار برس بعد ایک جرگے کے نتیجے میں وہ تنازع حل ہوا تھا۔
ضلع کرم میں حالیہ لڑائی کا آغاز رواں ماہ کے اوائل میں اس وقت ہوا جب لوئر کرم کے علاقے اوچٹ میں مسافر گاڑیوں کے ایک قافلے پر حملے کے نتیجے میں 41 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
قافلے پر اس وقت حملہ ہوا جب پاڑا چنار میں مظاہرے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے کئی روز سے بند سڑک کو جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ گاڑیوں کو قافلے کی صورت میں لے جایا جائے گا۔