شامی باغی دمشق کے مضافات میں، لوگ فرار ہونے اور سامان ذخیرہ کرنے میں مصروف
قطر میں ایران، روس اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا (فوٹو اے ایف پی)
شام میں باغی دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقوں تک پہنچ گئے ہیں اور حکومت کو ان افواہوں کی تردید کرنے پر مجبور ہے کہ صدر بشار الااسد ملک سے فرار ہو گئے ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسویؤسی ایٹڈ پریس کے مطابق دمشق کے ارد گرد عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت، جس کی اطلاع حزب اختلاف کے جنگی مانیٹرنگ اور باغی کمانڈر نے دی ہے، شامی فوج کے ملک کے بیشتر جنوبی حصے سے انخلا کے بعد سامنے آئی ہے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے سنیچر کو جنیوا میں ’منظم سیاسی منتقلی‘ کو یقینی بنانے کے لیے فوری مذاکرات کا مطالبہ کیا۔ قطر میں سالانہ دوحہ فورم میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام کی صورتحال لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہو رہی ہے۔
دمشق میں لوگ سپلائی کا ذخیرہ کرنے کے لیے پہنچ گئے۔ جبکہ لبنان کے ساتھ شام کی سرحد پر ہزاروں افراد ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس پیش رفت کے درمیان شام کے سرکاری میڈیا نے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ان افواہوں کی تردید کی کہ بشار الااسد ملک چھوڑ چکے ہیں، اور کہا کہ وہ دمشق میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
رامی عبدالرحمن، جو برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ ہیں، نے کہا کہ باغی دمشق کے مضافاتی علاقوں مادامیہ، جارامانہ اور دراعیا میں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اختلاف کے جنگجو مشرقی شام سے دمشق کے مضافاتی علاقے حراستہ کی طرف بھی مارچ کر رہے تھے۔
باغیوں کے ساتھ ایک کمانڈر حسن عبدالغنی نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر پوسٹ کیا کہ اپوزیشن فورسز نے دمشق کو گھیرے میں لے کر اپنے حملے کا ‘آخری مرحلہ‘ شروع کر دیا ہے۔
قطر میں ایران، روس اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ترکیہ عسکریت پسندوں کا ایک بڑا حمایتی ہے۔
قطر کے اعلیٰ سفارت کار شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے ملک کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے حالیہ برسوں میں لڑائی میں کمی کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہنے پر بشار الااسد پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’بشار الااسد نے اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا کہ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کرنا شروع کرتے۔‘
شیخ محمد نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ عسکریت پسندوں نے کتنی تیزی سے پیش قدمی کی ہے اور کہا کہ شام کی ’علاقائی سالمیت‘ کو حقیقی خطرہ ہے۔