امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ کی زد میں آکر جہاں ہزاروں گاڑیاں، مکانات اور قیمتی چیزیں جل گئی ہیں وہیں اس کی زد میں پیسیفک پیلی سیڈز (لاس اینجلس کا ایک زیلی علاقہ) کا سب سے مہنگا گھر بھی آیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
لاس اینجلس میں موسم سرما کے دوران اس حد تک آگ کیسے پھیلی؟Node ID: 884212
ڈیلی میل کے مطابق 18 کمروں پر مشتمل یہ گھر بحر الکاہل کے کنارے پہاڑی پر واقع تھا اور اس کے کمرے سمندر کا شاندار نظارہ پیش کرتے تھے۔
اس گھر کی قیمت 125 ملین ڈالرز تھی جو پاکستانی روپوں میں تین ارب 47 کروڑ سے زائد بنتے ہیں۔
یہ عالیشان گھر ’لومینار ٹیکنالوجیز‘ کے مالک 29 سالہ آئسٹن رسل کا تھا اور آگ کی لپیٹ میں آنے سے قبل چار لاکھ پچاس ہزار ڈالرز ماہانہ کرائے پر دستیاب تھا۔

ایچ بی او کا ’سیکسیشن‘ سیزن فور بھی اسی گھر میں شوٹ کیا گیا تھا۔
آئسٹن رسل نے یہ گھر 2021 میں 83 ملین ڈالرز کے عوض خریدا تھا۔
سمندر کے قریب واقع ہونے کے ساتھ ساتھ اس گھر میں معروف جاپانی شیف نوبو متسہیسا کا ڈیزائن کردہ شاندار کچن تھا جبکہ اس میں چھ واش روم اور ایک 20 سیٹوں والا پرائیویٹ سینما بھی تھا۔

اس جدید چار منزلہ گھر کے تہہ خانے میں درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے جدید طرز کا سمارٹ ویدر کنٹرول سسٹم موجود تھا جبکہ رات کو ستاروں کا نظارہ کرنے کے لیے گاڑی کی سن روف کی طرح حرکت کرنے والی چھت بھی تھی۔
گھر کے عقبی حصے میں سرسبز و شاداب باغات میں گرا ایک جدید سوئمنگ پول بھی تھا۔ آگ کی لپیٹ میں آنے کے بعد پورے کا پورا گھر جل کر خاکستر ہو گیا، کوئی ایک کمرہ بھی نہیں محفوظ رہا۔