Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی

اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کا اعلان بدھ کو کیا گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی کابینہ غزہ میں جنگ  بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت وہاں موجود درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور علاقے میں 15 ماہ سے جاری لڑائی میں وقفہ آئے گا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنگ بندی کے اس معاہدے سے دونوں اطراف کے درمیان اب تک کی تاریخ کی سب سے تباہ کن لڑائی کے خاتمے کی جانب پیش رفت ہوگی جس نے غزہ میں بڑے پیمانے پر عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی کابینہ سے منظوری کا اعلان مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے کیا۔
سنیچر کو علی الصبح معاہدے کی اسرائیلی کابینہ کے منظوری کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ اس پر عمل کا آغاز اتوار سے ہوگا۔
اسرائیلی کابینہ نے گھنٹوں طویل مشاورت کے بعد ’یوم السبت‘ کو اس معاہدے کی منظوری دی۔ یہودیت میں یوم السبت یعنی سنیچر کو کام نہیں کیا جاتا اور اسرائیل کے قانون کے مطابق اس روز صرف نہایت ہنگامی نوعیت کے سرکاری کام کیے جا سکتے ہیں۔
جنگ بندی کا معاہدہ کرانے والے ثالثوں قطر اور امریکہ نے بدھ کو دونوں فریقوں کے سیزفائر کے معاہدے پر اتفاق کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے فلسطین کی عسکری تنظیم حماس پر پیچیدگیاں پیدا کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
سات اکتوبر 2023 سے جاری لڑائی میں یہ دوسرا سیزفائر ہوگا تاہم یہ سوال جواب طلب رہا کہ اس مرحلے میں وہ 33 یرغمالی کون ہوں گے جن کو غزہ سے اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔ جنگ بندی کے معاہدے کے تحت یہ مرحلہ چھ ہفتوں پر مشتمل پر ہو گا جس کے دوران بات چیت جاری رہے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے معاہدے کے تحت واپس لائے جانے والے یرغمالیوں کو اپنی حفاظت میں لینے کے لیے سپیشل ٹاسک فورس تشکیل کو تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی 15 ماہ سے جاری بمباری سے انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

جن 33 یرغمالیوں کو غزہ سے لایا جائے گا اُن میں خواتین اور بچوں کے علاوہ ایسے افراد ہیں جن کی عمر 50 برس سے زائد اور وہ بیمار یا زخمی ہیں۔
حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے دن خواتین یرغمالیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا ہے، جنگ بندی کے ساتویں دن چار یرغمالیوں کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا جبکہ باقی 26 یرغمالی جنگ بندی کے پانچویں ہفتے تک رہا کیے جائیں گے۔
دوسری جانب زیرِ حراست فلسطینیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل کے محکمہ انصاف نے 700 ایسے افراد کی فہرست جاری کی ہے جن کو جنگ بندی معاہدے کے تحت جیلوں سے رہا کیا جائے گا۔

شیئر: