اسلام آباد کے رہائشی حیدر علی (فرضی نام) نے اپنی ہمشیرہ کی شادی کی تیاریوں کے سلسلے میں راولپنڈی کے ایک بڑے شاپنگ مال سے اڑھائی لاکھ روپے کی خریداری کی۔
اُنہوں نے مختلف دکانوں سے ملبوسات خریدے اور فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی تصدیق شدہ پوائنٹ آف سیل کی رسیدیں حاصل کیں۔
مزید پڑھیں
-
وزیراعظم آفس اور ایف بی آر کا ’پروفیشنل تعلق‘ کیوں نہ بن سکا؟Node ID: 876968
وہ اپنی فیملی کے ساتھ خریداری مکمل کرنے کے بعد گھر پہنچے اور ایف بی آر کی ٹیکس آسان ایپ پر ریٹیلرز کی جانب سے دی گئی پوائنٹ آف سیل رسیدیں سکین کرنے لگے تاکہ پوائنٹ آف سیل کے تحت خریداری کرنے والے شہریوں کے لیے انعامی رقم کی قرعہ اندازی میں رجسٹر ہو سکیں۔
اُنہوں نے جب مختلف رسیدوں کو ایف بی آر کے ایپ میں سکین کیا تو 10 میں سے 9 رسیدیں جعلی نکلیں کیونکہ ٹیکس آسان ایپ ان رسیدوں کے کیو آر کوڈ کو سکین نہیں کر سکا اور انہیں جعلی قرار دیا۔
پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے کے مرکزی ادارے ایف بی آر نے ریٹیلرز کے پوائنٹ آف سیل سے منسلک ہونے کو ضروری قرار تو دے رکھا ہے، تاہم اب بھی اکثر ریٹیلرز یا تو پی او ایس سے منسلک نہیں ہیں یا پھر وہ جعلی پی او ایس کی رسید بنا کر گاہکوں کو دے رہے ہیں۔
اس تناظر میں ایف بی آر نے پوائنٹ آف سیل سے منسلک ریٹیلرز کے لیے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں اور سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترمیم کے لیے ایس آر او 69 (ایل) 2025 جاری کیا گیا ہے۔
اس ایس آر او کے تحت تمام ریٹیلرز کو ایف بی آر کے کمپیوٹر سسٹم سے منسلک کیا جائے گا اور اُن کی تمام ٹرانزیکشنز کی نگرانی کی جائے گی۔
ٹیکس ماہرین کے مطابق ایف بی آر کا یہ اقدام تاجروں اور صارفین کے درمیان ہونے والے لین دین کو ڈاکیومنٹ کرنے کے لیے ہے تاکہ وہ اُس حساب سے ٹیکس اکٹھا کر سکیں۔
تاہم ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ ایف بی آر تاجروں کا اعتماد بڑھا کر اُن سے ٹیکس کا حصول ممکن بنا سکتا ہے ڈرا دھمکا کر نہیں۔

ایف بی آر کے سیلز ٹیکس رولز کی ترامیم میں مزید کیا ہے؟
بدھ کو فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی جانب سے جاری کردہ سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترمیم کے نوٹیفکیشن کے مطابق تمام ریٹیلرز ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سمیت ہر قسم کی آن لائن ٹرانزیکشنز کو قبول کریں گے۔
ایف بی آر کی جانب سے رجسٹرڈ ریٹیلرز کا ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سمیت ہر قسم کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا اور پوائنٹ آف سیل پر ٹرانزیکشنز کی سی سی ٹی وی سے نگرانی بھی کی جائے گی۔
ایف بی آر نے تاجروں کو پابند کیا ہے کہ وہ ای انوائسنگ ہارڈ ویئر اور سوفٹ ویئر کو ایف بی آر کے سسٹم سے منسلک کریں۔
سیلز ٹیکس میں ترامیم کے نوٹیفیکشن کے مطابق پوائنٹ آف سیل کا یومیہ، ہفتہ وار اور ماہانہ ڈیٹا مرتب کیا جائے گا۔ریکارڈ میں کسی بھی تبدیلی، ترمیم یا منسوخی کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔
نوٹیفیکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ ریٹیلرز کے سسٹم میں کسی قسم کے فراڈ یا گڑبڑ کی صورت میں الیکٹرانک انوائس سوفٹ ویئر ایف بی آر کو الرٹ جاری کرے گا۔
ایف بی آر کے مطابق ’ریٹیلرز کی جانب سے ٹرانزیکشنز کا ایک ماہ تک ریکارڈ محفوظ کرنا ضروری ہوگا اور یہ معلومات طلب کرنے پر متعلقہ ٹیکس کمشنر کو فراہم کرنا ہوں گی۔‘
