اسرائیل اور حماس کے درمیان سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے مابین اس نئی پیش رفت سے جنگ بندی مزید چند دنوں تک برقرار رہ سکتی ہے۔
منگل کو رات گئے حماس نے کہا کہ گروپ کے ایک اعلیٰ سیاسی عہدیدار خیل الحیا کی سربراہی میں وفد کے دورہ قاہرہ کے دوران تنازع کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
اس پیش رفت کے بعد چار مزید ہلاک یرغمالیوں کی لاشوں اور سینکڑوں مزید قیدیوں کی حوالگی کی راہ ہموار ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
اسرائیل نے حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی ’ذلت آمیز‘ حوالگی کی مذمت کرتے ہوئے 600 فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کر دی تھی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اُس وقت تک مؤخر کر دی ہے جب تک اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔‘
عسکریت پسند گروپ نے کہا تھا کہ تاخیر جنگ بندی کی ’سنگین خلاف ورزی‘ ہے اور جب تک قیدیوں کی رہائی نہیں ہو جاتی، دوسرے مرحلے پر بات چیت ممکن نہیں۔
حماس نے اپنے تازہ بیان میں بتایا ہے کہ اس سے قبل جن قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا تھا، انہیں اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے ساتھ ہی رہا کیا جائے گا۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے آئندہ دنوں یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی کے معاہدے کی تصدیق کی تاہم، انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ تبادلہ جلد سے جلد بدھ کو ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی نیوز ویب سائٹ وائے نیوز کے مطابق یرغمالیوں کی لاشوں کو کسی عوامی تقریب کے بغیر مصری حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
اسرائیل نے کہا تھا کہ’ذلت آمیز تقریبات‘ کے بغیر غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کو یقینی بنانا ہوگا۔ ’تقریبات جو ہمارے یرغمالیوں کے وقار کو مجروح کرتی ہیں اور پروپیگنڈے کے مقاصد کے لیے یرغمالیوں کا مذموم استعمال کرتی ہیں۔‘
تازہ ترین معاہدہ، دونوں فریقین کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا پابند بناتا ہے۔ معاہدے کے تحت حماس نے دو ہزار کے قریب فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے جس میں آٹھ لاشیں بھی شامل ہیں۔