پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان دو روزہ سرکاری دورے پر اتوار کو اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جس کا مقصد توانائی، تجارت اور سکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے حالیہ برسوں میں اپنی اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات چین اور امریکہ کے بعد پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا ایک بڑا ذریعہ بھی ہے، جس نے گزشتہ دو دہائیوں میں 10 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔
امارات کے نائب وزیراعظم کے اسلام آباد پہنچنے پر پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خٓرجہ اسحاق ڈار اور دیگر اعلی حکام نے ان کا استقبال کیا۔
مزید پڑھیں
-
ابوظبی کے ولی عہد کا دورہ پاکستان، یادداشتوں پر دستخطNode ID: 886525
اپنے دو روزہ دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان وزیراعظم سمیت پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
قبل ازیں پاکستان کے دفتر خارجہ نے اتوار کو جاری بیان میں کہا تھا کہ امارات کے نائب وزیراعظم 20 سے 21 اپریل تک پاکستان کا سرکاری کا دورہ کریں گے۔
بیان کے مطابق اعلیٰ سطح کے وفد کا یہ دورہ پاکستان اور عرب امارات کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ دونوں ممالک باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں مضبوط تعاون کے لیے پرعزم ہیں۔
دورے کے دوران شیخ عبداللہ بن زاید نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کریں گے۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں بالخصوص تجارت و سرمایہ کاری، توانائی، علاقائی سلامتی اور لوگوں کے درمیان رابطوں سے متعلق امور کا جائزہ لیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کے مطابق اماراتی نائب وزیراعظم کے دورے سے فریقین کو باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملے گا۔
نائب وزیراعظم شیخ عبداللہ بن زاید النہیان وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ اس دورے سے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دیرینہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید آگے بڑھانے کا موقع ملے گا جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔

متحدہ عرب امارات میں دس لاکھ سے زائد پاکستانی تارکین مقیم ہیں جو ملک کی دوسری سب سے بڑی تارکین وطن کی کمیونٹی ہے۔ پاکستام کے لیے امارات میں مقیم تارکین وطن ترسیلات زر کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔
اسلام آباد میں پالیسی ساز متحدہ عرب امارات کو جغرافیائی قربت کے باعث برآمدت کے لیے ایک مثالی مقام سمجھتے ہیں جہاں نہ صرف تجارتی مال کی ترسیل میں کم اخراجات کا سامنا رہتا ہے بلکہ ہموار تجارت میں بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران دونوں ممالک نے اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
رواں سال فروری میں ابو ظہبی کے ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک نے مائننگ، ریلوے، بینکنگ، اور انفراسٹرکچر کے شعبوں سے متعلق معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
گزشتہ سال جنوری میں پاکستام اور عرب امارات نے ریلوے، اکنامک زونز اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سے متعلق 3 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
ایک طویل معاشی بحران سے دوچار ہونے کے بعد پاکستان کی جانب سے پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے ہونے والی کوششوں کے دوران متحدہ عرب امارات ایک اہم شراکت کے طور پر سامنے آیا ہے۔