انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے سیاحوں پر حملے میں 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ارے اے ایف پی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ یہ گذشتہ ایک برس کے دوران کا بدترین حملہ ہے۔
مزید پڑھیں
-
-
’والد کی طرح قتل کر دیا جائے گا‘، بابا صدیقی کے بیٹے کو دھمکیاں
Node ID: 888666
-
انڈین ریاست گجرات میں تربیتی طیارہ گر کر تباہ، ٹرینی پائلٹ ہلاک
Node ID: 888679
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے اس ’مذموم اقدام‘ کی مذمت کی۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حملہ آوروں کو ’انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
پہلگام کشمیر کا مشہور سیاحتی مقام ہے اور سری نگر سے تقریباً 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ٹور گائیڈ وحید نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ گولیاں چلنے کی آواز سن کر جائے وقوعہ پر پہنچے اور کئی زخمیوں کو گھوڑے پر ہسپتال منتقل کیا۔
’میں نے کچھ لوگوں کو زمین پر گرے ہوئے دیکھا جو مردہ لگ رہے تھے۔‘
علاقے کے ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ قتل عام ہے جس میں کم از کم 24 افراد مارے گئے ہیں۔‘
تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم مسلم اکثریتی اس خطے میں اس کی آزادی کے لیے عسکریت پسند گروہ سنہ 1989 سے سرگرم ہیں۔
کشمیر میں یہ ہلاکتیں اُس روز ہوئیں جب انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی، جو انڈیا کے چار روزہ دورے پر ہیں۔
’امریکہ انڈیا کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کے بعد انڈیا کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’کشمیر سے بہت پریشان کن خبریں آ رہی ہیں۔ امریکہ دہشت گردی کے خلاف انڈیا کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔‘
’ظلم و بربریت‘
کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’یہ حملہ حالیہ برسوں میں عام شہریوں پر ہونے والے کسی بھی حملے سے کہیں بڑا ہے اور ہلاکتوں کی صحیح تعداد ابھی معلوم کی جا رہی ہے۔‘
’ہمارے مہمانوں پر یہ حملہ انتہائی مکروہ عمل ہے۔ اس حملے کے ذمہ دار جانور غیرانسانی اور قابل نفرت ہیں۔‘

انڈین وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ وہ حملے کی جگہ کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔
ان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے بزدلانہ واقعے میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا، اور ہم ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں گے۔‘
کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے فائرنگ کے کچھ ہی دیر بعد کہا کہ کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
’میں پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں بدقسمتی سے پانچ افراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔‘
مقبول سیاحتی مقام
اننت ناگ کے ایک ہسپتال میں طبی عملے نے بتایا کہ کچھ زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے، جن میں کم از کم دو کو گولی لگی ہے، ایک کو گردن پر گولی لگی۔
انڈین حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ان ہلاکتوں کو ’دل دہلا دینے والا‘ واقعہ قرار دیا۔
ان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔‘
انڈیا کے تقریباً پانچ لاکھ سے زائد فوجی مستقل طور پر کشمیر میں تعینات ہیں، لیکن سنہ 2019 میں مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی محدود خودمختاری ختم کیے جانے کے بعد لڑائی میں کمی آئی ہے۔

حملے کے بعد اپنے بیان میں مودی کا کہنا تھا کہ ’ان کا شیطانی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور مزید مضبوط ہو گا۔‘
حالیہ برسوں میں حکام نے اس پہاڑی علاقے کو سردیوں میں سکیئنگ اور گرمیوں میں انڈیا کے دیگر گرم علاقوں سے بچنے کے لیے سیاحتی مقام کے طور پر بھرپور طریقے سے فروغ دیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2024 میں تقریباً 35 لاکھ سیاح کشمیر آئے، جن میں اکثریت ملکی سیاحوں کی تھی۔
سنہ 2023 میں انڈیا نے سری نگر میں سخت سکیورٹی میں جی 20 ٹورازم اجلاس کی میزبانی کی تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ خطے میں معمولات بحال ہو رہے ہیں اور امن واپس آ رہا ہے۔
اس خطے میں انڈیا کئی سیاحتی مقامات تعمیر کر رہی ہیں جن میں کچھ لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہیں۔
انڈیا اکثر پاکستان پر الزام لگاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
