Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کا سیاحوں پر حملہ، 24 ہلاک

اننت ناگ کے ایک ہسپتال میں طبی عملے نے بتایا کہ کچھ زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے سیاحوں پر حملے میں 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ارے اے ایف پی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ یہ گذشتہ ایک برس کے دوران کا بدترین حملہ ہے۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے اس ’مذموم اقدام‘ کی مذمت کی۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حملہ آوروں کو ’انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
پہلگام کشمیر کا مشہور سیاحتی مقام ہے اور سری نگر سے تقریباً 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 
ٹور گائیڈ  وحید نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ گولیاں چلنے کی آواز سن کر جائے وقوعہ پر پہنچے اور کئی زخمیوں کو گھوڑے پر ہسپتال منتقل کیا۔
’میں نے کچھ لوگوں کو زمین پر گرے ہوئے دیکھا جو مردہ لگ رہے تھے۔‘
علاقے کے ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ قتل عام ہے جس میں کم از کم 24 افراد مارے گئے ہیں۔‘
تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم مسلم اکثریتی اس خطے میں اس کی آزادی کے لیے عسکریت پسند گروہ سنہ 1989 سے سرگرم ہیں۔
کشمیر میں یہ ہلاکتیں اُس روز ہوئیں جب انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی، جو انڈیا کے چار روزہ دورے پر ہیں۔

’امریکہ انڈیا کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کے بعد انڈیا کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’کشمیر سے بہت پریشان کن خبریں آ رہی ہیں۔ امریکہ دہشت گردی کے خلاف انڈیا کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔‘

’ظلم و بربریت

کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’یہ حملہ حالیہ برسوں میں عام شہریوں پر ہونے والے کسی بھی حملے سے کہیں بڑا ہے اور ہلاکتوں کی صحیح تعداد ابھی معلوم کی جا رہی ہے۔‘
’ہمارے مہمانوں پر یہ حملہ انتہائی مکروہ عمل ہے۔ اس حملے کے ذمہ دار جانور غیرانسانی اور قابل نفرت ہیں۔‘

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں تقریباً 35 لاکھ سیاح کشمیر آئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انڈین وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ وہ حملے کی جگہ کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔
ان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے بزدلانہ واقعے میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا، اور ہم ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں گے۔‘
کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے فائرنگ کے کچھ ہی دیر بعد کہا کہ کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
’میں پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں بدقسمتی سے پانچ افراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔‘

مقبول سیاحتی مقام

اننت ناگ کے ایک ہسپتال میں طبی عملے نے بتایا کہ کچھ زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے، جن میں کم از کم دو کو گولی لگی ہے، ایک کو گردن پر گولی لگی۔
انڈین حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ان ہلاکتوں کو ’دل دہلا دینے والا‘ واقعہ قرار دیا۔
ان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔‘
انڈیا کے تقریباً پانچ لاکھ سے زائد فوجی مستقل طور پر کشمیر میں تعینات ہیں، لیکن سنہ 2019 میں مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی محدود خودمختاری ختم کیے جانے کے بعد لڑائی میں کمی آئی ہے۔

انڈیا اکثر پاکستان پر الزام لگاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حملے کے بعد اپنے بیان میں مودی کا کہنا تھا کہ ’ان کا شیطانی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور مزید مضبوط ہو گا۔‘
حالیہ برسوں میں حکام نے اس پہاڑی علاقے کو سردیوں میں سکیئنگ اور گرمیوں میں انڈیا کے دیگر گرم علاقوں سے بچنے کے لیے سیاحتی مقام کے طور پر بھرپور طریقے سے فروغ دیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2024 میں تقریباً 35 لاکھ سیاح کشمیر آئے، جن میں اکثریت ملکی سیاحوں کی تھی۔
سنہ 2023 میں انڈیا نے سری نگر میں سخت سکیورٹی میں جی 20 ٹورازم اجلاس کی میزبانی کی تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ خطے میں معمولات بحال ہو رہے ہیں اور امن  واپس آ رہا ہے۔
اس خطے میں انڈیا کئی سیاحتی مقامات تعمیر کر رہی ہیں جن میں کچھ لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہیں۔
انڈیا اکثر پاکستان پر الزام لگاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں زائرین پر آخری بڑا حملہ گذشتہ برس جون میں ہوا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ صرف کشمیریوں کی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کرتا ہے۔
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں زائرین پر آخری بڑا حملہ گذشتہ برس جون میں ہوا تھا، جس میں کم از کم نو افراد ہلاک اور 33 زخمی ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد ہندو یاتریوں کو لے جانے والی بس ایک گہری کھائی میں جا گری تھی۔
حالیہ برسوں میں سب سے بدترین حملہ فروری 2019 میں پلوامہ میں ہوا تھا، جب عسکریت پسندوں نے بارود سے بھری گاڑی پولیس قافلے سے ٹکرا دی تھی، جس میں 40 افراد ہلاک اور کم از کم 35 زخمی ہوئے تھے۔
عام شہریوں پر حالیہ برسوں کا مہلک ترین حملہ مارچ 2000 میں ہوا تھا، جب 36 انڈین شہری مارے گئے تھے۔
انڈیا نے سنہ 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور ریاست کو دو وفاقی علاقوں (یونین ٹیریٹریز) جموں و کشمیر اور لداخ، میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس اقدام سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔

 

شیئر: