Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’والد کی طرح قتل کر دیا جائے گا‘، بابا صدیقی کے بیٹے کو دھمکیاں

سلمان خان اور شاہ رخ خان کے قریبی دوست سمجھنے جانے والے بابا صدیقی کو پچھلے سال قتل کر دیا گیا تھا (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
پچھلے برس قتل ہونے والے انڈین سیاست دان بابا صدیقی کے بیٹے کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی انڈین ریاست مہاراشٹر کی اسمبلی کے سابق رکن ہیں۔
ذیشان صدیقی نے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پچھلے تین روز سے مجھے مسلسل ای میلز موصول ہو رہی ہیں، جن میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ نے 10 کروڑ روپے ادا نہ کیے تو والد کی طرح قتل کر دیا جائے گا۔‘
ای میل بھیجنے والے خود کو مبینہ طور پر ڈی کمپنی کا رکن ظاہر کیا ہے اور انہیں پولیس کو مطلع نہ کرنے کی تنبیہ بھی کی ہے۔
 تاہم ذیشان صدیقی نے پولیس سے رابطہ کر لیا ہے جس کے بعد پولیس نے ابتدائی طور پر دھمکی اور بھتہ مانگنے کی دفعات کے تحت تفتیش شروع کر دی ہے اور ان کا باقاعدہ بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
66 سالہ بابا صدیقی کو 12 اکتوبر 2024 میں اس وقت تین افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا جب وہ ممبئی کے علاقے باندرہ میں ذیشان صدیقی کے دفتر کی عمارت سے باہر آ رہے تھے۔
پچھلے چھ ماہ کے دوران ذیشان صدیقی کو جان سے مارنے کی کئی دھمکیاں موصول ہو چکی ہیں جو کہ بھتہ خوری کے لیے ہیں اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھمکیاں دینے والوں کا تعلق بشنوئی گینگ سے ہے جو اس سے قبل ان کے والد کے قتل میں بھی ملوث ہے۔
پچھلے برس نوائڈا سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیٹو آرٹسٹ محمد طیب کو ذیشان صدیقی کو واٹس ایپ پر پیغامات بھیجنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کو غفران خان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کا دعویٰ ہے کہ اس نے بشنوئی گینگ کے ارکان کو ایسے مںصوبوں پر بات کرتے ہوئے سنا ہے جس میں وہ ڈرون کے ذریعے اداکار سلمان خان اور ذیشان صدیقی کو نشانہ بنانے کی بات کر رہے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھمکیاں دینے والے کی تلاش شروع کر دی گئی ہے (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)

 
اس نے مبینہ طور پر یہ بھی بتایا کہ گینگ کے ارکان اس کے آس پاس موجود تھے اور ان کے پاس اسلحہ بھی تھا تاہم بعدازاں حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ غفران خان غلط معلومات فراہم کر کے پیسے بٹورنے کی کوشش کر رہا تھا۔
اسی مہینےہی ان کو ایک اور واٹس ایپ میسج بھجوایا گیا جو کہ اعظم محمد مصطفیٰ نامی شخص کی جانب سے تھا اور اس نے ذیشان صدیقی اور سلمان خان سے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔
بعدازاں معلوم ہوا کہ وہ ایک بے روزگار شخص تھا اور ذیشان صدیقی کو بھجوائے گئے دھمکی آمیز پیغامات کی کوریج کو دیکھ کر اسے بھی پیسے کمانے کے لیے یہی خیال آیا، اس شخص کو چند روز بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔
بابا صدیقی کے قتل کے بعد ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کی سکیورٹی کافی سخت کر دی گئی تھی اور ان کو حفاظت کی ’وائی‘ کیٹگری دی گئی، جو کہ حکومت کی جانب سے ان افراد کو دی جاتی ہے جن کو جان خطرہ درپیش ہو۔
پولیس کمشنر نیمیت گویال کا کہنا ہے کہ ذیشان صدیقی کو ملنے والی دھمکی کی رپورٹ درج کر لی گئی ہے اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

شیئر: