پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔ انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور واہگہ بارڈر بند کرنے کے بعد خارجہ امور کے تجزیہ کار صورت حال کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان ویزا پالیسی ویسے ہی انتہائی سخت ہے اور صرف مذہبی تقریبات اور تہواروں میں شرکت کے لیے ہی ویزے جاری کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ’سندھ طاس معاہدہ‘ کیا ہے؟Node ID: 888755
انڈیا کی جانب سے بارڈر بند کرنے کے اعلان کے بعد سب سے پہلی بات یہ ذہن میں آتی ہے کہ اس فیصلے سے سب سے زیادہ متاثر سکھ یاتری ہوں گے جو ہر سال ویزا لے کر پاکستان آتے ہیں۔
تاہم پاکستان کی جانب سے جمعرات کو انڈین اقدامات کا جوابی ردِعمل دیا گیا تو وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان انڈین شہریوں کے ویزے بند کر رہا ہے لیکن سکھ یاتری اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔‘
مبصرین پاکستان کے اس اقدام کو ’سکھ ڈپلومیسی‘ سے تشبیہہ دے رہے ہیں اور ایسے تجزیے بھی پیش کیے جا رہے ہیں کہ انڈیا نے پہلگام حملے سے کئی طرح کے فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔‘
ان کے خیال میں ایک مقصد پاکستان اور سکھ برادری کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلق کی روک تھام بھی ہے۔ ادارہ برائے بین الاقوامی تعلقات اور میڈیا ریسرچ کے سربراہ محمد مہدی کا کہنا ہے کہ ’انڈیا نے اپنے آپ کو سکھوں سے بہت دُور کر لیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’اس واقعے کے بعد انڈیا کی جانب سے جس طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اس صورت حال سے کئی طرح کے سفارتی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن وہ حالات کو سمجھنے سے قاصر ہے۔‘
’پاکستان نے بڑی صفائی کے ساتھ سخت اقدامات کا جواب بھی دیا ہے اور سکھ یاتریوں کو اس سارے معاملے سے الگ رکھا ہے جو کہ میرے خیال میں ایک انتہائی درست فیصلہ ہے۔‘

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کو بنگلہ دیش کے معاملے پر اور خاص طور پر چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے سٹریٹجک روابط سے اچھی خاصی پریشانی ہے۔‘
محمد مہدی کہتے ہیں کہ ’انڈیا کی اپنی سات ریاستوں میں جاری شورش نے نیا رُخ اختیار کر لیا ہے، اس لیے یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کو اب بڑے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘
ان کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ ’پاکستان کبھی بھی سکھ ڈپلومیسی سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور حکومت پاکستان کا ردِعمل اس کی بہترین مثال ہے۔‘
پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری کہتے ہیں کہ ’انڈیا نے بارڈر بند ہی سکھوں کی وجہ سے کیا ہے لیکن سکھ عنصر اس سارے معاملے کا صرف ایک پہلو ہے۔‘
ان کے خیال میں بات اس سے کہیں زیادہ گھمبیر ہے جس میں خطے کی بدلتی صورت حال اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
’انڈیا اپنے آپ کو اس خطے کی بڑی طاقت بنانے کی کوشش میں مصروف ہے اور اسے یہ لگتا ہے کہ اس معاملے میں پاکستان اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔‘

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا تھا کہ ’انڈیا جو گریٹ گیم کھیل رہا ہے وہ کثیرالجہتی ہے اور بدلتے ہوئے حالات میں صورت حال کو قابو کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے۔‘
’وہ اس صورت حال کو بین الاقوامی پریشر چِپ کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ آنے والے چند دن اہم ہیں جن میں صورت حال واضح ہو گی کہ اُس نے رُکنا کہاں ہے۔‘
ڈاکٹر حسن عسکری کے مطابق ’ابھی تو جس طرح انڈین میڈیا جنگ کروانے کی کوشش کر رہا ہے اس سے بھی صاف ظاہر ہے کہ جنگی میراتھن حکومتی اشیرباد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔‘
اردو نیوز نے جمعرات کو واہگہ بارڈر بند ہونے کی وجہ سے مذہبی رسومات کے لیے انڈیا نہ جا سکنے والے سکھ یاتریوں سے بات چیت کی۔ ان میں سے اکثریت اس صورت حال سے خوش نہیں ہیں۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ کیا انڈیا اپنے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں۔