ارشد ندیم کی انڈیا جانے سے معذرت، دعوت نامہ بھیجنے پر نیرج چوپڑا کے ساتھ کیا ہوا؟
جمعہ 25 اپریل 2025 10:14
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
ارشد ندیم نے نیرج چوپڑا کے دعوت نامے کے بعد انڈیا جانے سے معذرت کر لی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے سٹار جیولین تھرور نیرج چوپڑا کو پاکستانی گولڈ میڈلسٹ اولیمپیئن ارشد ندیم کو انڈیا آنے کی دعوت دینے کے بعد تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پیر کے روز نیرج چوپڑا نے انڈین صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے ارشد ندیم سمیت دنیا کے کچھ بہترین جیولن تھرورز کو انڈیا میں ہونے والے ’بنگلور کلاسک تھروئنگ چیمپئن شپ‘ میں شرکت کے لیے دعوت نامے بھیجے ہیں۔
نیرج نے بتایا کہ ان کی ارشد ندیم سے بات ہوئی ہے لیکن فی الحال انہوں نے شرکت کی تصدیق نہیں کی۔
’ارشد نے کہا کہ وہ اپنے کوچ سے اس معاملے پر بات کریں گے اور پھر بتائیں گے۔‘
تاہم گزشتہ روز پاکستان کے چیمپئن ارشد ندیم نے انڈیا کے اس ایونٹ میں شرکت سے معذرت کر لی تھی اور کہا کہ وہ پہلے سے جنوبی کوریا میں ایشین چیمپئن شپ میں شرکت کی حامی بھر چکے ہیں۔
دوسری جانب پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا میں بڑھتی کشیدگی کے باعث نیرج چوپڑا پاکستانی ایتھلیٹ کو دعوت نامہ بھیجنے کے بعد تنقید کی زد میں آئے جس پر انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر وضاحتی بیان بھی پوسٹ کیا۔
نیرج چوپڑا نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’میں عام طور پر کم الفاظ میں اپنی بات کرتا ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں جو غلط سمجھتا ہوں اس کے خلاف بات نہیں کروں گا۔ مزید یہ کہ جب بات انڈیا کے لیے میری محبت، اور میرے خاندان کی عزت و تکریم پر سوال اٹھانے کی ہو گی۔‘
’ارشد ندیم کو انڈیا آنے کی دعوت دینے پر بہت باتیں کی گئیں جس میں بدسلوکی اور نفرت کا زیادہ عنصر پایا گیا، یہاں تک کہ میرے خاندان کو بھی اس کا حصہ بنا دیا گیا۔‘
’میں نے ارشد کو جو دعوت نامہ دیا وہ ایک کھلاڑی سے دوسرے کھلاڑی کو بھیجا جانے والا پیغام تھا۔ این سی کلاسک کا مقصد انڈیا میں بہترین کھلاڑیوں کو لانا اور ہمارے ملک میں عالمی سطح کے کھیلوں کو فروغ دینا تھا۔‘
نیرج نے وضاحت کی کہ ’یہ دعوت نامے پہلگام حملے سے دو دن پہلے پیر کو تمام کھلاڑیوں کو بھیجے گئے تھے۔ پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران ہونے والے تمام واقعات کے بعد ارشد کی این سی کلاسک میں شرکت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ میرا ملک اور اس کے مفادات ہمیشہ پہلے رہیں گے۔ میری نیک خواہشات اور دعائیں تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔ جو کچھ ہوا اس پر پوری قوم کے ساتھ ساتھ میں بھی دکھی اور ناراض ہوں‘۔
’مجھے یقین ہے کہ ہمارے ملک کا ردعمل بحیثیت قوم ہماری طاقت کو ظاہر کرے گا اور انصاف فراہم کیا جائے گا۔‘
نیرج نے مزید کہا کہ ’میں نے اتنے سالوں سے اپنے ملک کا سر فخر سے اٹھا رکھا ہے، اور اس لیے یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ میری سالمیت پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔ یہ مجھے تکلیف دیتا ہے کہ مجھے اپنے آپ کو ان لوگوں کو سمجھانا پڑتا ہے جو مجھے اور میرے خاندان کو بغیر کسی وجہ کے نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہم سادہ لوگ ہیں، ہمیں کچھ اور نہ سمجھیں۔ میرے ارد گرد بہت سے جھوٹے بیانیے ہیں جو میڈیا کے بعض حصوں نے بنائے ہیں لیکن صرف اس لیے کہ میں بات نہیں کرتا‘۔
’میرے لیے یہ سمجھنا بھی مشکل ہے کہ لوگ اپنی رائے کو کیسے بدلتے ہیں۔ جب میری ماں نے، اپنی سادگی میں، گزشتہ برس ایک معصومانہ تبصرہ کیا جس پر ان کی کافی تعریف کی گئی اور آج وہی لوگ انہیں اسی پرانے بیان پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس دوران میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اور بھی محنت کروں گا کہ دنیا انڈیا کو یاد رکھے اور اسے تمام صحیح وجوہات کی بنا پر احترام کی نگاہ سے دیکھے۔‘
