سعودی عرب کی وژن 2030 کے حوالے سے سالانہ رپورٹ میں ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’قدیہ‘ میں ایکواربیہ واٹر پارک 81 فیصد جبکہ سکستھ فلیگ منصوبہ بھی 87 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔
شہروں کے حوالے سے مدینہ منورہ کو ٹاپ 100 شہروں میں شمارکیا گیا اور العلا کو عالمی سطح پر مشرق وسطی کا پہلا سیاحتی مقام بن گیا۔
مزید پڑھیں
-
معیشت، سپورٹس، صحت اور تعلیمی شعبے میں بھی کامیابیوں کا سفرNode ID: 888840
عالمی سطح پر سپورٹس سال 2034 کے لیے سعودی عرب نے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے حقوق حاصل کے جو اس اعتبار سے بھی بڑی کامیابی ہے کہ یہ ٹورنامنٹ کا اب تک سب سے بڑا ایڈیشن ہوگا جس کی میزبانی صرف ایک ملک یعنی سعودی عرب کرے گا۔
ثقافتی اعتبار سے 16 ثقافتی عناصر کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے میں درج کیا گیا۔
کنگ سعود یونیورسٹی میں پہلا خصوصی کالج آف آرٹس کا قیام عمل میں لایا گیا اور ’علام ‘ ماڈل کو ’آئی بی ایم ‘ کے ’واٹسن ایکس‘ پلیٹ فارم میں عربی کی بہترین اے آئی تخلیقی ماڈل کے طورپر شامل کیا گیا۔
پائیدار وژن کے عنوان سے رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2024 تک مملکت میں 115 ملین درخت لگائے گئے جس سے مملکت میں مقامی زرعی پیداوار میں 114 ارب ریال تک پہنچ گئی۔

علاوہ ازیں 118 ہیکٹر اراضی کو کاشت کے قابل بنایا گیا اور ’معدومی‘ سے دوچار ہونے والے 7800 جانوروں کو بہترین پناہ گاہ فراہم کی گئی۔
توانائی کے سیکٹر میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں جس کے تحت ہائیڈروجن توانائی سے چلنے والی بس اور ٹیکسی کا افتتاح کیا گیا۔
علاوہ ازیں تجدد پذیر توانائی کے چار منصوبوں پر کام کیا گیا جس کے تحت بجلی کی پیداواری لاگت میں نمایاں کمی ہوئی۔
مملکت میں پانی صاف کرنے کےلیے شمسی توانائی سے چلنے والا پہلا واٹرڈیسیلینشن پلانٹ تعمیر کیا گیا۔
یہ تمام کامیابیاں مملکت کے وژن 2030 کے اقدامات کے تحت حاصل کی گئیں جو کہ صرف نو برسوں میں سب سے سامنے ہیں۔