پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں سکولوں کے کھیل کے میدانوں کو ابتدائی طبی امداد کے کیمپوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ بچے یہ سیکھ سکیں کہ انڈیا کے ساتھ جنگ کی صورت میں کیا کرنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 13 سالہ کونین بی بی نے بتایا کہ ’انڈیا کی طرف سے ہمیں دھمکیاں دی گئی ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنگ کا امکان ہے۔ اس لیے ہم سب کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہو گا۔‘
مزید پڑھیں
پاکستان کی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اس کے پاس ’مصدقہ انٹیلی جنس معلومات‘ ہیں کہ انڈیا فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے سب سے بڑے شہر مظفرآباد میں ایمرجنسی سروسز کے کارکنوں کے مطابق 13 سکولوں میں تربیتی سیشن کا آغاز ہو چکا ہے۔
پاکستان کے سول ڈیفنس ڈائریکٹوریٹ کے ایک ٹرینر عبدالباسط مغل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہنگامی صورتحال میں سکول سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم سکول کے بچوں کے ساتھ انخلاء کی تربیت شروع کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ایجنسی آنے والے دنوں میں اپنے امدادی کارکنوں کو کنٹرول لائن سے متصل سکولوں میں تعینات کرے گی۔‘
12 سالہ فیضان احمد نے کہا کہ ’انڈیا کے حملہ کرنے کی صورت میں ہم اپنے دوستوں کی مدد کرنا سیکھ رہے ہیں۔‘
11 سالہ علی رضا نے بتایا کہ ’ہم نے سیکھا ہے کہ کس طرح کسی زخمی شخص کی مرہم پٹی کرنی ہے، کسی کو سٹریچر پر کیسے لے جانا ہے اور آگ کیسے بجھانی ہے۔‘
چکوٹھی کے ایک 44 سالہ دکاندار افتخار احمد میر نے کہا کہ ’ایک ہفتے سے ہم مسلسل خوف میں جی رہے ہیں۔‘ انہوں نے گاؤں کے بچوں کے بارے میں کہا کہ ’ہم سکول جانے والے راستے میں ان کی سکیورٹی کے حوالے سے بہت پریشان ہیں کیونکہ ماضی میں انڈین فوج نے اس علاقے کو نشانہ بنایا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ وہ (بچے) سکول کے بعد ادھر اُدھر نہ گھومیں اور سیدھے گھر آئیں۔‘
لائن آف کنٹرول کے قریب تقریباً 15 لاکھ افراد بستے ہیں جو پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجہ سے پریشان ہیں۔ بہت سے رہائشی اپنے گھروں میں تہہ خانے بنا رہے ہیں تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں پناہ لے سکیں۔