انڈیا کے معروف شاعر اور سکرپٹ رائٹر جاوید اختر نے کہا ہے کہ اگر انہیں جہنم اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو وہ جہنم کو چُننا پسند کریں گے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سنیچر کو ممبئی میں ایک کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے جاوید اختر کا کہنا تھا کہ انہیں بہت ستائش ملتی ہے، مگر ساتھ ہی دونوں اطراف کے ’انتہاپسندوں‘ کی جانب سے ’گالیوں‘ کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جب آپ ایک طرف کی نمائندگی کرتے ہوئے بات کرتے ہیں تو صرف دوسری طرف کو ناخوش کرتے ہیں لیکن اگر آپ سب کی نمائندگی کرتے ہوئے بات کریں تو بہت بڑی تعداد میں لوگ آپ نے ناراض ہو جاتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
’غدار کا بیٹا‘ کہا جانے پر جاوید اختر سوشل میڈیا صارف پر برس پڑےNode ID: 870791
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو اپنا ایکس اور واٹس ایپ دکھا سکتا ہوں، جن میں دونوں طرف سے گالیاں برستی ہیں، بہت لوگ میری تعریف بھی کرتے ہیں، مگر دونوں طرف کے انتہا پسند پیچھے پڑے رہتے ہیں۔‘
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں ایسا ہی ہونا چاہیے کیونکہ جب ایک گروپ اپنا سلسلہ بند کرتا ہے تو مجھے حیرت ہونے لگتی ہے کہ میں نے کوئی غلطی تو نہیں کر دی۔‘
ان کے مطابق ’ایک جانب وہ کہتے ہیں کہ آپ کافر ہیں اور جہنم میں جائیں گے اور دوسری طرف والے کہتے ہیں کہ آپ جہادی ہیں پاکستان چلے جائیں۔ اب اگر میرے پاس صرف دو راستے ہوں تو میں جہنم جانے کو ترجیح دوں گا۔‘
جاوید اختر نے کہا کہ وہ 19 سال کے تھے جب ممبئی آئے اور آج میں جو کچھ بھی ہیں وہ اسی شہر اور مہاراشٹر کی وجہ سے ہیں۔
خیال رہے اس سے قبل بھی جاوید اختر بیانات کی وجہ سے تنازعات کا شکار ہوتے رہے ہیں خصوصاً پہلگام واقعے کے بعد سے انہوں نے جب کہا کہ پاکستانی فنکاروں کو انڈین فلموں میں کام نہیں کرنا چاہیے تو اس کے بعد پاکستانی فنکاروں نے انہیں سخت جواب دیا جن میں بشریٰ انصاری اور دوسرے فنکار شامل تھے۔