Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ افزودگی مکمل بند کرنے پر پر زور دیتا ہے تو جوہری مذاکرات ناکام ہو جائیں گے: ایران

تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری توانائی کا پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے اگر واشنگٹن اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ تہران اپنی یورینیم افزودگی کی سرگرمی کو مکمل طور پر بند کر دے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے واشنگٹن کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کوئی بھی نیا معاہدہ اس شرط پر مبنی ہونا چاہیے کہ ایران یورینیم افزودگی نہ کرے، جو کہ جوہری بم بنانے کی ممکنہ راہ ہو سکتی ہے۔
تاہم تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری توانائی کا پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ ’ہمارا یورینیم افزودگی پر مؤقف واضح ہے اور ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ یہ ایک قومی کامیابی ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
گذشتہ ہفتے خلیج کے دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے بہت قریب ہیں، لیکن ایران کو تیزی سے اقدام کرنا ہوگا۔
اپنے پہلے صدارتی دور (2017-2021) کے دوران، ٹرمپ نے امریکہ کو 2015 کے اُس معاہدے سے نکال لیا تھا جو ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت تہران کی یورینیم افزودگی کی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن کے بدلے بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ، جنہوں نے 2015 کے معاہدے کو ایران کے حق میں یکطرفہ قرار دیا تھا، نے ایران پر دوبارہ سخت امریکی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے جواب میں جمہوریہ نے اپنی یورینیم افزودگی کی سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا تھا۔

 

شیئر: