Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں جنگلات میں آتشزدگی، وجہ کیا ہے؟

دو ہفتے تک جاری رہنے والی اس آگ کے سبب تین افراد جھلس کر ہلاک اور تقریباً 8 لاکھ درخت جل گئے تھے (فائل فوٹو: ہوید جوگیزئی، فیس بک
بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے بعد زیارت میں بھی صنوبر کے جنگلات میں آگ لگ گئی۔
حکام کے مطابق قلعہ سیف اللہ میں لگی آگ پر 24 گھنٹوں بعد قابو پا لیا گیا تاہم آگ نے 1700 ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلے صنوبر کے جنگل کو شدید نقصان پہنچایا ہے ۔
ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ سعید احمد دمڑ کے مطابق قلعہ سیف اللہ کے علاقے سپین غر میں گوگ پہاڑ پر اتوار مئی کی شام کو اچانک آگ لگ گئی جو دیکھتے ہی دیکھتے کئی کلومیٹر پر پھیل گئی۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ جنگلات، لیویز اہلکاروں اور مقامی افراد نے آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع کر دیں تاہم بلندی اور شدید ہواؤں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں کوئٹہ سے پی ڈی ایم اےکی ٹیمیں آگ بجھانے کے آلات سمیت بلائی گئیں انہوں نے بتایا کہ محکمہ جنگلات، پی ڈی ایم اے، لیویز اور مقامی لوگوں کی 24 گھنٹوں کی انتھک اور مشترکہ کوششوں کے بعد چوبیس گھنٹے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ابتدائی طور پر 1739 ایکڑ قیمتی نباتاتی رقبہ ضائع ہونے کی اطلاع ہے جن میں زیادہ تر صنوبر کے جنگلات اور گھاس کے میدان شامل ہیں۔ ان کے بقول مکمل ماحولیاتی و معاشی نقصان کا تخمینہ بعد میں لگایا جائے گا۔
ادھر بلوچستان کے ضلع زیارت میں بھی صنوبر کے جنگلات میں آگ لگ گئی ہے۔

زیارت کے علاقے خسنوب میں منگل کو لگنے والی آگ دو کلومیٹر رقبے پر پھیل چکی ہے (فائل فوٹو: بہاؤالدین کاکڑ)

محکمہ جنگلات کے عہدے دار نیاز کاکڑ نے اردونیوز کو بتایا کہ زیارت کے علاقے خسنوب میں منگل کو لگنے والی آگ دو کلومیٹر رقبے پر پھیل چکی ہے اور اس میں صنوبر کے کم از کم 25 ایسے بڑے درخت جل گئے ہیں جو سینکڑوں سال پرانے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم محکمہ جنگلات کو ناکافی آلات کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ زیارت میں دنیا کا دوسرا بڑا صنوبر کا جنگل ہے۔ صنوبر کے درخت بہت سست روی سے بڑھتے ہیں اور ان کے اونچائی میں سال میں چند سینٹی میٹر اضافہ ہوتا ہے۔
ادھر اسلام آباد کے قریب مارگلہ کے پہاڑوں میں بھی پیر کو آگ لگی تھی۔ سی ڈی اے اور اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے 70 سے زائد فائیر فائٹرز آپریشن میں حصہ لیا اور آگ کو محدود کر دیا گیا۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ترجمان کے مطابق ہوا کے دباؤ کے باعث آگ سیدپور درہ سے شروع ہوئی اور جنگل نمبر پندرہ، مکھیالا، گولی موڑ تک پھیلی۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے علاقے مالا کنڈ میں بھی ظلم کوٹ سیرئ کھنڈرو کے پہاڑی سلسلے میں آگ بھڑک اٹھی ہے ۔ ریسکیو 1122 کے مطابق سڑک نہ ہونے اور دشوارگزار راستے کی وجہ سے ریسکیو فائر وہیكل کا پہنچنا ناممکن تھا جس کے بعد ریسکیو جوانوں نے راستہ پیدل طے کرتے ہوئے جائے وقوعہ پر پہنچ کر آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع کردیں۔
پاکستان میں حالیہ دنوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گلوبل فاریسٹ واچ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران جنگلات میں آگ لگنے کے 1850 واقعات کی VIIRS سیٹلائٹ کے ذریعے نشاندہی کی گئی۔ 2025 میں اب تک ہی 1226 الرٹس رپورٹ ہو چکے ہیں۔ بلوچستان میں اس سال اب تک 111 الرٹس آ چکے ہیں جو ماضی کے مقابلے میں غیر معمولی اضافہ ہے۔

پاکستان میں حالیہ دنوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے (فائل فوٹو: ہوید جوگیزی، فیس بک)

مئی 2022 میں بلوچستان کے ضلع شیرانی، موسیٰ خیل اور خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پھیلے چلغوزے کے جنگلات میں صوبے کی تاریخ کی بڑی آگ لگی تھی جسے بچانے کے لیے ایرانی طیارے کی مدد بھی لینا پڑی۔
دو ہفتوں تک جاری رہنے والی اس آگ کے سبب تین افراد جھلس کر ہلاک اور تقریباً 8 لاکھ درخت جل گئے تھے۔
نیاز کاکڑ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی کئی وجوہات ہیں جن میں قدرتی اور انسانی دونوں شامل ہیں تاہم بلوچستان میں زیادہ ترا ٓگ انسانوں کی وجہ سے لگتے ہیں۔ چرواہے یا پکنک پر جانےوالے افراد آگ جلا لیتے ہیں جو تیز ہواؤں کے سبب پھیل جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پورے ملک میں  کوئی فائر فائٹنگ ہیلی کاپٹر یا طیارہ نہیں  بکہ صرف ترکی کے محکمہ جنگلات کے پاس 60 ہیلی کاپٹرز  ہیں- 
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں محکمہ جنگلات کے پاس آگ پر قابو پانے کے لیے آلات کی کمی کا سامنا ہے۔ محکمہ جنگلات نے حکومت کو فائر فائٹنگ آلات، واچ ٹاورز، فائر الارم، جی آئی ایس اور وائرلیس سسٹم سمیت دیگر ضروریات کے لیے 10 کروڑ کے ایک منصوبے کی تجویز دی ہے تاہم اس پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

 

شیئر: