Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’استعفیٰ لیا جائے‘، ایمل ولی کی چیئرمین پی ٹی اے کے خلاف تحریک استحقاق

بدھ کو اجلاس کے دوران ایمل ولی اور چیئرمین پی ٹی اے کے درمیان بدمزگی ہوئی تھی (فوٹو: آن لائن)
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سینیٹر ایمل ولی خان نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کے خلاف سینیٹ میں تحریکِ استحقاق پیش کرتے ہوئے ان سے فوری استعفے لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے کی جانب سے ایمل ولی خان کے متعلق نامناسب الفاظ استعمال کیے گئے، جس پر ایمل ولی خان نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس کے دوران ایمل ولی خان سے فوری معافی مانگی تھی، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یا تو وہ اجلاس میں بیٹھ سکتے ہیں یا چیئرمین پی ٹی اے، جس کے بعد چیئرمین پی ٹی اے خود ہی اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔
اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر آغا شاہزیب دورانی سمیت کمیٹی کے دیگر اراکین نے بھی چیئرمین پی ٹی اے کے ریمارکس کی شدید مذمت کی اور ایمل ولی خان کے مؤقف کو درست قرار دیا تھا۔
آج سینیٹر نے معاملہ سینیٹ میں اٹھایا اور چیئرمین پی ٹی اے کے خلاف تحریکِ استحقاق پیش کرتے ہوئے ان کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا۔
چیئرمین سینیٹ نے تحریکِ استحقاق متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دی ہے۔
ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی اے کے ریمارکس سے نہ صرف ان کی بلکہ سینیٹ کا وقار مجروح ہوا۔
اس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایمل ولی کا کہنا تھا کہ ’چیئرمین پی ٹی اے کے ریمارکس ناقابل برداشت ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے تو معافی مانگ لی ہے تو اس کے جواب میں ایمل ولی نے کہا کہ ’یہ کوئی غلطی نہیں، بلکہ جان بوجھ کر کیا گیا اقدام ہے، وہ ایسے ریمارکس کیسے دے سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی میں جو بھی افسران آتے ہیں، ان کا رویہ مساوی اور مہذب ہونا چاہیے۔ اگر کوئی افسر اس طرح کے بیانات دیتا ہے تو یہ اس کے عہدے کو زیب نہیں دیتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہ صرف سینیٹ میں ان کے خلاف تحریک لائیں گے بلکہ وزیراعظم سے بھی بات کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ چیئرمین پی ٹی اے کو ان کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔ 

تضحیک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا: چیئرمین پی ٹی اے

چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے اجلاس کے دوران پیش آنے والے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا تضحیک یا غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹر ایمل ولی خان کے ساتھ ہلکے پھلکے ریمارکس کا تبادلہ ہوا تاہم، اگر کوئی غیر ارادی طور پر کسی کی دل آزاری ہوئی تو وہ پہلے ہی کمیٹی کے سامنے اپنی غیر مشروط معافی مانگ چکے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اس بات پر زور دیا کہ وہ سینیٹر ایمل ولی خان اور ان کے خاندان اور سینیٹ کے تمام اراکین کا احترام کرتے ہیں۔

تحریک استحقاق کیا ہوتی ہے؟

یہ ایک پارلیمانی طریقہ کار ہے جس کے تحت اگر کسی رکنِ پارلیمنٹ یا ایوان کے وقار، احترام یا استحقاق کو مجروح کیا جائے تو متعلقہ رکن ایوان میں اس کے خلاف تحریک پیش کر سکتا ہے۔
اس تحریک پر غور کے بعد معاملہ کمیٹی برائے استحقاق کو بھیجا جاتا ہے جو اپنی تحقیق کے بعد سفارشات پیش کرتی ہے۔ ان سفارشات کی روشنی میں ایوان متعلقہ فرد سے معافی منگوا سکتا ہے، سخت وارننگ دے سکتا ہے یا حکومت کو اس کے خلاف کارروائی کی سفارش کر سکتا ہے۔
تاہم اگر معاملہ سنگین نوعیت کا ہو تو سفارش کی جا سکتی ہے کہ متعلقہ افسر کو عہدے سے ہٹا دیا جائے۔

 

شیئر: