مچھر ہر ایک کے لیے پریشانی کا باعث ہیں، لیکن کچھ لوگوں کو وہ کچھ زیادہ ہی تنگ کرتے ہیں۔ جب یہ کسی کے جسم کا کوئی ننگا حصہ دیکھتے ہیں تو خون چوسنے کے لیے فوراً ہی لپکتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں کو مچھر زیادہ ہی کاٹتے ہیں اور اس کے پیچھے سائنس کیا ہے؟ شاید جسم کی بو کا اس سے کوئی تعلق ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سنہ 2022 میں ’جرنل سیل‘ میں شائع ہونے والی راک فیلر یونیورسٹی کے محققین کی ایک تحقیق کے مطابق جن افراد کی جلد پر بعض ایسڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے وہ مادہ ایڈیس ایجپٹائی (مچھر کی ایک قسم) کے لیے 100 گنا زیادہ پرکشش ہوتے ہیں۔ اس مچھر کے کاٹنے سے ڈینگی، چکن گونیا، زرد بخار اور زیکا جیسی بیماریاں پھیلتی ہیں۔
محققین نے بازوؤں پر نائلون جرابیں استعمال کرتے ہوئے لوگوں کی جلد سے قدرتی خوشبو اکٹھی کی۔ اس کے بعد ان جرابوں کو دو انچ کے ٹکڑوں میں کاٹ کر دو الگ الگ دروازوں کے پیچھے رکھا گیا جہاں مچھر اڑ رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
‘کورونا وائرس مچھر سے منتقل نہیں ہو سکتا‘Node ID: 514756
-
خون کا صرف ایک ٹیسٹ جس سے 12 اقسام کے کینسر کی تشخیص ہو سکے گیNode ID: 888742
اس تحقیق کی ایک محقق لیسلی ووشل کے مطابق مچھر خاص طور پر ایک نمونے کی طرف متوجہ ہوئے، جسے ’سبجیکٹ 33‘ کا نام دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’سبجیکٹ 33 نے سو گیمز جیتیں۔ وہ مکمل طور پر ناقابل شکست تھے۔ انہیں کسی نے نہیں مارا۔‘
لیسلی ووشل کا کہنا تھا کہ کیمیائی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ’سبجیکٹ 33‘ یا انتہائی پرکشش افراد اپنی جلد کے اخراج میں نمایاں طور پر زیادہ کاربو آکسیلک ایسڈ پیدا کرتے ہیں۔
تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ مچھر خاص طور پر اس کیمیکل کی طرف کیوں راغب ہوتے ہیں۔ چونکہ مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریاں ہر برس تقریباً 70 کروڑ افراد پر اثر انداز ہوتی ہیں، اس لیے یہ تحقیق اس یہ رہنمائی فراہم کر سکتی ہے کہ مچھروں کے لیے کون سے جلد کی بو سب سے زیادہ اہم ہے اور اس سے انہیں دور بھگانے میں مدد مل سکتی ہے۔