Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائنس دانوں کی جانب سے نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟

سائنس دانوں کے مطابق اس نئے رنگ کو عام آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا (فوٹو: آسٹن رورڈا)
زمین پر لاکھوں برس گزارنے کے بعد انسان سمجھتا ہے کہ اس نے زمین پر پائی جانے والی ہر شے کو پا لیا ہے، تاہم امریکی سائنس دانوں کے ایک گروپ نے انسان کی اس سوچ کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ قدرت کی کئی ایک تخلیقات ایسی ہیں جن سے انسان ابھی تک لاعلم ہے۔
برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کے مطابق سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا رنگ دریافت کیا ہے جو پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھا تھا۔
یہ انوکھا دعویٰ ایک ایسے تجربے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں محققین نے اپنی آنکھوں میں مخصوص قسم کی لیزر لائٹس چھوڑیں جس کی وجہ سے ان کے آنکھوں کی رنگوں کو دیکھنے کی صلاحیت میں زبردست اضافہ ہوا۔
اس تجربے میں پانچ افراد نے ایک ایسا رنگ دیکھا جو اس سے قبل نہیں دیکھا گیا تھا۔
اس نئے رنگ کو دریافت کرنے والے ان پانچ افراد نے اسے ’سبز نیلا‘ نام دیا ہے، تاہم ان کا خیال ہے کہ یہ تجربہ اس رنگ کی حقیقت کا مکمل اظہار نہیں کرتا۔
محققین کی جانب سے اس رنگ کو ایک فرضی تصور دینے کے لیے ایک مربع نما تصویر بھی جاری کی گئی ہے جس کا نام ’اولو‘ ہے۔
محققین کے مطابق یہ رنگ عام آنکھ سے نہیں دکھائی دیتا بلکہ اسے لیزر کی مدد سے آنکھ کے رٹینا کو متحرک کر کے ہی دیکھا جا سکتا ہے۔

سائنس دانوں کے خیال میں یہ رنگ نئے دریافت ہونے والے رنگ کے قریب ہے (فوٹو: گارڈین)

ویژن سائنس دان کے آسٹن رورڈا کے مطابق ’اس رنگ کو ابھی تک کسی پارٹیکل یا پھر مانیٹر سکرین پر نہیں لایا جا سکا ہے، حقیقی بات یہ ہے کہ جو رنگ ہم نے دیکھا ہے وہ دراصل ایک دوسرے رنگ کا ورژن ہے۔‘
’انسانی آنکھیں رنگوں کو اس وقت محسوس کرتی ہیں جب روشنی رنگوں کے حساس خلیوں پر پڑتی ہے جنہیں ’کونز‘ کہا جاتا ہے۔ تین قسم کے کونز ہوتے ہیں جو مختلف شعاؤں کی روشنی کو محسوس کرتے ہیں۔ لائٹ (ایل)، میڈیم (ایم) اور شارٹ (ایس) شعاؤں کے لیے حساس ہوتے ہیں۔‘

 

شیئر: