پاکستان کی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ بٹ کوائن مائننگ اور آرٹیفیشل اینٹیجنس (اے آئی) ڈیٹا سینٹرز کو بجلی فراہم کرنے کے پہلے مرحلے میں دو ہزار میگا واٹ بجلی مختص کی جائے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بجلی مختص کرنے کا یہ فیصلہ حکومت پاکستان کے اضافی بجلی کو بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے استعمال کرنے کے منصوبوں کا ایک حصہ ہے۔
وزارت خزانہ نے اتوار کو کہا کہ اس اقدام کی سربراہی پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کر رہی ہے، جو کہ حکومتی سرپرستی میں چلنے والا ادارہ ہے۔ اور یہ اضافی بجلی سے رقم کمانے، ہائی ٹیک ملازمتیں پیدا کرنے، اور غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں
-
بٹ کوائن سٹی: ’جہاں کوئی ٹیکس نہیں لیا جائے گا‘Node ID: 620376
-
کرپٹو کرنسی کی مائننگ پر کون سے خطرات منڈلا رہے ہیں؟Node ID: 887260
وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ بجلی مختص کرنا ایک وسیع تر، ملٹی سٹیج ڈیجیٹل انفراسٹرکچر رول آؤٹ کا پہلا مرحلہ ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ اس وقت کئی چیلنجوں سے نبرد آزما ہے، جس میں بجلی کے زیادہ ٹیرف اور اضافی پیداواری صلاحیت شامل ہیں۔
سولر توانائی کی تیز رفتار توسیع نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، کیونکہ زیادہ سے زیادہ صارفین بجلی کی زیادہ لاگت کو کم کرنے کے لیے متبادل توانائی کے ذرائع استعمال کرنے لگے ہیں۔
وزرات خزانہ کے مطابق پی سی سی کے آغاز کے بعد سے، عالمی بٹ کوائن مائنرز اور ڈیٹا انفراسٹرکچر کمپنیاں پاکستان میں بہت دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں، اور کئی بین الاقوامی فرمز پہلے ہی بات چیت کے لیے پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔
پی سی سی کے سی ای او بلال بن ثاقب نے اس اقدام کے حوالے سے کہا کہ پاکستان مناسب ضابطے، شفافیت اور بین الاقوامی تعاون کے ساتھ ایک عالمی کرپٹو اور اے آئی پاور ہاؤس بن سکتا ہے۔
پاکستان کرپٹو کونسل 14 مارچ 2025 کو حکومتی تعاون سے قائم کی گئی جس کے ابتدائی اقدامات میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان اب محض کرپٹو کرنسی پر بات کرنے والا ملک نہیں رہا بلکہ اس نے عملی طور پر ایسے اقدامات کیے ہیں جن کی مثال خطے میں کہیں اور نہیں ملتی۔

عالمی سطح پر پاکستان کرپٹو کونسل نے اپنا تعارف ایک ایسے وقت میں کرایا ہے جب دنیا کرپٹو کو زیادہ سنجیدگی سے لینے لگی ہے۔ کونسل کی اولین اور نمایاں سرگرمی دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو تبادلہ گاہ ’بائنانس‘ کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کو بطور عالمی مشیر نامزد کرنا تھی۔ ’چانگ پینگ‘ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے کرپٹو کرنسی کو دنیا کے عام شہری تک پہنچایا مگر ان کی کمپنی ’بائنانس‘ کو امریکہ سمیت کئی ممالک میں قانونی پیچیدگیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ پاکستان کرپٹو کونسل میں ان کی شمولیت ایک علامتی پیش رفت ہے مگر یہ آنے والے وقت میں ایک امتحان بھی بن سکتی ہے۔
اس کے علاوہ کونسل نے امریکی صدر ’ڈونلڈ ٹرمپ‘ سے منسلک بلاک چین منصوبے ’ورلڈ لبرٹی فائنانشل‘ کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ اس منصوبے کے وفد نے اسلام آباد کا دورہ کیا جس کی قیادت سٹیو وٹکوف کے صاحبزادے زیکری وٹکوف نے کی۔ معاہدے میں بلاک چین پر مبنی مالیاتی نظام، غیر مرکزی مالیات اور مستحکم کرنسیوں کے استعمال کو فروغ دینا شامل ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تمام سرگرمیاں اس بات کی عکاس ہیں کہ پاکستان کرپٹو کے ذریعے عالمی مالیاتی صف میں اپنی جگہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔