سعودی وزارت اسلامی امور نے عازمینِ حج کے استفسارات کا جواب دینے اور انھیں مذہبی رہنمائی فراہم کرنے کے لیے، جس میں حج سے متعلق فتوٰی شامل ہے، مفت ہیلپ لائن کا آغاز کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس ٹول فری ہیلپ لائن کا نمبر (800 2451000) ہے اور یہ سروس، عازمینِ حج کے لیے ہفتے کے ساتوں دن اور 24 گھنٹے دستیاب رہے گی۔
مزید پڑھیں
-
شاہ سلمان کی دعوت پر عازمین حج کے پہلے گروپ کی سعودی عرب آمدNode ID: 890295
یہ سروس دس زبانوں میں رہنمائی فراہم کرے گی جن میں عربی، انگریزی، فرانسیسی، ترکی، اردو، انڈونیشائی، بنگلہ، ہاؤسا (مغربی افریقہ اور سوڈان میں بولی جانے والی زبان)، امراہک (حبشہ کی زبان) اور ہندی زبان شامل ہیں۔
عازمینِ حج کے لیے مفت ہیلپ لائن، وزارت کے ان انیشی ایٹیوز میں سے ایک ہے جن کا مقصد حج کے ارکان کی ادائیگی کے لیے اسلامی اصولوں کے مطابق سہولت پیدا کرنا ہے۔
چند ماہرین کے ایک گروپ سے براہِ راست رابطے کے ذریعے جہاں پروفیشنل مترجم بھی موجود ہوں گے، ہیلپ لائن کی مدد سے عازمینِ حج کو قابلِ اعتماد مذہبی معاونت فراہم کی جائے گی۔
وزارت نے تمام عازمینِ حج پر زور دیا ہے کہ وہ اس مفت خدمت سے بھر پور استفادہ کریں جس سے مملکت کے اس عزم کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ سفرِ حج اور ادائیگیِ حج کے لیے آنے والوں کو اعلٰی ترین سطح کی توجہ دینا چاہتی ہے۔
اسلامی امور کی وزارت کے وزیر نے300 علما اور نائبین کو اس سال کی مقامی حج کیمپین کے لیے فتاوٰی اور لیکچر دینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔

دریں اثنا امورِ اسلامی کی وزارت، عازمینِ حج کو حج کے دوران خدمات فراہم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گی اور ان کی آگاہی اور رہنمائی کے لیے مسجدِ عائشہ کو مرکز بنائے گی جو اس کام کے لیے ایک بڑا مرکز ہوگا اور جہاں مکہ کے زائرین بڑی تعداد میں جاتے ہیں۔
وزارت کی جانب سے مہیا کی جانے والی خدمات میں آگاہی کے پیغامات کئی زبانوں میں نشر کیے جائیں گے۔ الیکٹرhنک سکرینیں بھی مذہبی آگاہی کے لیے استعمال ہوں گی اور ارکانِ حج کی ادائیگی میں عازمینِ حج کی مدد کریں گی۔

اس کے علاوہ وزارت کی طرف سے مقرر کردہ مرد و خواتین کی معائنہ ٹیمیں، 24 گھنٹے نگرانی پر مامور ہوں گی جو دیکھیں گی کہ عازمینِ حج کو فراہم کیا جانے والی خدمات میں کوئی کوتاہی یا کمی تو نہیں رہ گئی۔کمی کی صورت میں فوری طور پر متبادل حل فراہم کیا جائے گا۔
وزارت نے یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ قرآنِ پاک اور کئی زبانوں میں اس کے تراجم لوگوں کو دستیاب ہوں اور مساجد اور ان کے صحنوں میں ہجوم کا بہاؤ آنے والوں کے لیے کسی پریشانی کا موجب نہ بنے بلکہ عبادت گزاروں کے لیے آرام کا باعث ہو۔