سعودی عرب کی العلا گورنریٹ میں ’القرح ‘ نامی قدیم شہر ماضی میں عازمینِ حج اور تجارتی قافلوں کے لیے صدیوں تک ایک اہم مرکز تھا۔
العلا کمشنری کے جنوب میں 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس قدیم شہر کو اب شاہی کمیشن کی طرف سے العلا کے آثارِ قدیمہ کی سائٹ کا درجہ حاصل ہے۔ العلا ورثے کی دیگر سائٹس میں دادان، الحجر اور دیگر قدیم شہر بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
العلا میں ثقافتی ورثے سے ہم آہنگ ٹور گائیڈز کا منفرد لباس
Node ID: 888353 -
العلا کے راوی مؤرخ جو صدیوں پرانی داستانیں سناتے ہیں
Node ID: 890166
عرب نیوز کے مطابق ’القرح ‘ قدیم شہر کے کھنڈرات دور دور تک پھیلے ہوئے اور درمیانے سے اونچے درجے کے پہاڑوں میں گھِرے ہوئے ہیں۔
ان کھنڈرات میں تعمیراتی ڈھانچوں کی باقیات، مارکیٹیں، گلیاں اور محلات شامل ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ کبھی یہ شہر، مدنی زندگی اور معیشت کے لحاظ سے بہت پھلا پھولا ہوگا۔
ان کھنڈرات کے تعیمراتی نقوش اسلام کے ابتدائی دنوں کے زمانے تک جاتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں آباد کاری کا سلسلہ اور ثقافتی ارتقا اسلام کے آنے کے بعد بھی جاری رہا۔
القرح کا شہری، وادی القری کا دارالحکومت اور عرب مارکیٹوں کا مرکز تھا جیسا کہ ہشام بن القلبی کے بیان سے پتہ چلتا ہے۔ ہشام کے مطابق یہ شہر تجارتی اور ثقافتی سرگرمیوں کا محور اور فنون کا گہورا تھا۔
القرح کا شہر تاریخی ’انسینس روڈ‘ پر واقع تھا، جو تجارت کا ایسا راستہ تھا جہاں سے جزیرہ نمائے عرب کے جنوبی حصے سے قیمتی اشیا، شمال کو لے جائی جاتی تھیں اور انھیں وادی القری سے گزرنا ہوتا تھا۔
عبدالرحمٰن الصہیبانی کے مطابق جو ثقافتی معاملات پر آر سی اے کے نائب صدر ہیں کا کہنا ہے کہ ’ القرح شہر میں کھدائی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسلامی دور کے آغاز میں چین کے ساتھ کسی نہ کسی طرح کا رابطہ ضرور تھا‘۔

ایک انٹرویو میں جس کا اہتمام ایف ٹی لونگیٹیوڈ نے ’آر سی اے‘ کے ساتھ شراکت میں کیا، عبدالحمٰن کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کا ثبوت ملتا ہے کہ تجارت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی یعنی اتنی دور تک جتنا دور چین ہے۔‘
’مثال کے طور پر چین کے ایسے تاجر تھے جو چینی مٹی (یا اس سے بنے ظروف)، ادویات اور سِلک چین سے سعودی عرب کی طرف لاتے تھے۔ ان کے پاس لوبان بھی ہوا کرتا اور ہاتھی دانت بھی۔ جبکہ دیگر قیمتی چیزیں مخالف سمت جایا کرتی تھیں۔‘
العلا جو آج سعودی عرب کے مغربی صوبے مدینہ منورہ کا حصہ ہے، قدیم زمانے میں دادانی، لحیانی، صائیبین، منوئی، مصری، رومی اور عرب تہذیبوں کا گہورا رہا ہے۔