Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں تمباکو نوشی کی شرح میں نمایاں کمی

’سعودی عرب میں تمباکو پر ہونے والا سالانہ خرچ اتنا ہے کہ اس سے 55 کینسر اسپتال تعمیر کئے جا سکتے ہیں‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی عرب میں بالغ افراد کے درمیان تمباکو نوشی کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جہاں ایک ہی سال کے دوران یہ شرح 17.5 فیصد سے گھٹ کر 12.4 فیصد ہو گئی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ کمی صحت سے متعلق اداروں کی جانب سے اختیار کی گئی تمباکو مخالف پالیسیوں اور آگاہی پروگراموں کی کامیابی کی عکاسی کرتی ہے۔
عالمی ادارہ ’TrendX‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اب تمباکو نوشی کا خطرہ صرف پھیپھڑوں کی بیماریوں تک محدود نہیں رہا‘۔
’ تمباکو نوشی الزائمر کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکان کو 14 فیصد تک بڑھا سکتی ہے جبکہ دنیا بھر میں یہ ہر سال 72 لاکھ سے زائد افراد کی اموات کا سبب بنتی ہے‘۔
ادارے نے کہا ہے کہ ’عالمی سطح پر تشویش ناک اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کی 25.3 فیصد آبادی تمباکو استعمال کرتی ہے‘۔
’ان میں سے 36.7 فیصد مرد اور 19 فیصد خواتین ہیں جبکہ 13 سے 15 سال کی عمر 3.7 کروڑ بچے تمباکو استعمال کرتے ہیں‘۔
’ہر سال تمباکو سے متعلق بیماریوں کے علاج پر 1.4 ٹریلین ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں‘۔
سعودی عرب میں صورت حال کے حوالے سے ادارے نے کہا ہے کہ ’33.5 فیصد آبادی غیر ارادی طور پر تمباکو نوشی کے دھوئیں سے متاثر ہے‘۔
’ان میں سے 11.3 فیصد افراد گھروں میں جبکہ 30 فیصد افراد کھلی جگہوں پر متاثر ہوتے ہیں‘۔
’سعودی عرب میں تمباکو پر ہونے والا سالانہ خرچ اتنا ہے کہ اس سے 55 کینسر اسپتال تعمیر کئے جا سکتے ہیں یا ایک لاکھ غیر ملکی اسکالرشپس کو فنڈ فراہم کیا جا سکتا ہے‘۔

شیئر: