Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور پولیس اور بس سروس کا تنازع، ٹریول آئی پروگرام مطلوب افراد کی شناخت کیسے کرتا ہے؟

نیازی ایکسپریس کے سربراہ بجاش نیازی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پولیس پر رشوت خوری کے الزامات عائد کیے ہیں (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
لاہور کے ایک نجی بس اڈے پر جہاں سے ہر روز ہزاروں مسافر اپنی منزل کی طرف روانہ ہوتے ہیں، تین جون کی رات ایک غیرمعمولی ہلچل تھی۔
پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے نیازی ایکسپریس کے بکنگ کاؤنٹر پر چھاپہ مارا، جہاں انہوں نے دعویٰ کیا کہ صرف آٹھ شناختی کارڈ نمبروں پر پوری بس کی سیٹوں کی بکنگ کی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق یہ جعلی انٹریز ’ٹریول آئی‘ سافٹ ویئر کے ذریعے پکڑی گئیں جو مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ لیکن نیازی ایکسپریس کے سربراہ بجاش نیازی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پولیس پر رشوت خوری کے الزامات عائد کیے ہیں۔
پولیس نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے جعلی بکنگ کا رجسٹرڈ پبلک کر دیا ہے۔
لیکن یہ ’ٹریول آئی‘ پروگرام ہے کیا اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
اس سے قبل سمارٹ آئی کو سمجھنا ہو گا۔ پنجاب پولیس کا سمارٹ آئی پروگرام ایک جدید ڈیجیٹل نگرانی کا نظام ہے جو مشکوک افراد اور مجرموں کی شناخت کے لیے بنایا گیا ہے۔
اس کی دو اہم شاخیں ہیں؛ ایک ہوٹل آئی اور دوسری ٹریول آئی۔
ہوٹل آئی ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں قیام کرنے والوں کی تفصیلات جمع کرتا ہے اور شناختی کارڈ نمبروں کی تصدیق کر کے مشکوک افراد کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ نظام پنجاب بھر کے ہوٹلوں میں فعال ہے۔
ٹریول آئی بس اڈوں، ٹریول ایجنسیوں، اور رینٹ-اے-کار سروسز پر نظر رکھتا ہے۔ یہ سافٹ ویئر مسافروں کے شناختی کارڈ نمبروں کی جانچ پڑتال کرتا ہے تاکہ اشتہاری مجرموں، مفرور ملزمان یا جعلی شناخت استعمال کرنے والوں کو پکڑا جا سکے۔
ٹریول آئی سافٹ ویئر کیسے کام کرتا ہے؟
ٹریول آئی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور پنجاب پولیس کے اشتراک سے تیار کردہ ایک ویب بیسڈ سافٹ ویئر ہے جو بس سروسز اور ٹریول ایجنسیوں کے بکنگ سسٹم سے منسلک ہوتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد مسافروں کی شناخت کی تصدیق اور مشکوک سرگرمیوں کی فوری نشاندہی ہے۔
یہ کام ایسے کرتا ہے کہ بس ٹرمینلز یا بکنگ کاؤنٹرز پر مسافروں کے شناختی کارڈ نمبرز بکنگ کے وقت سافٹ ویئر میں درج کیے جاتے ہیں۔

پنجاب پولیس کا سمارٹ آئی پروگرام ایک جدید ڈیجیٹل نگرانی کا نظام ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ٹریول آئی ان نمبروں کو پنجاب پولیس کے کرمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈیٹابیس سے ملاتا ہے۔ اگر کوئی نمبر مشکوک، جعلی یا کسی اشتہاری مجرم سے منسلک ہوتا ہے تو سافٹ ویئر فوری طور پر الرٹ جنریٹ کرتا ہے۔
یہ الرٹ متعلقہ پولیس سٹیشن یا سینٹرل پولیس آفس لاہور میں قائم پروینشل مانیٹرنگ روم کو بھیجا جاتا ہے۔ عام طور پر 24 گھنٹوں میں اوسطاً پانچ الرٹس موصول ہوتے ہیں لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ اس نجی بس سروس سے پچھلے دو ہفتوں میں صرف دو الرٹس رپورٹ ہوئے۔
الرٹ کی بنیاد پر پولیس فوری طور پر متحرک ہوتی ہے اور گاڑی چلنے سے پہلے ہی متعلقہ مشتبہ شخص کو اتار لیا جاتا ہے۔
تین جون کو لاہور پولیس نے نجی بس سروس  نیازی ایکسپریس کے بکنگ کاؤنٹر پر چھاپہ مارا جو بند روڈ پر واقع نیازی اڈے پر ہے۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق ٹریول آئی سافٹ ویئر نے ایک مشکوک انٹری کی نشاندہی کی، جس میں صرف آٹھ شناختی کارڈ نمبروں پر پوری بس کی  40 زائد سیٹوں کی بکنگ کی گئی تھی۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ جعلی شناختی کارڈز تھے جن کا استعمال اشتہاری مجرموں یا مفرور ملزمان کو چھپانے کے لیے کیا جا رہا تھا۔
لاہور پولیس آپریشنز کے ترجمان نے کہا ’ٹریول آئی نے ہمیں بروقت الرٹ کیا، جس سے ہمیں معلوم ہوا کہ نیازی ایکسپریس جعلی انٹریز کر رہا تھا۔ ہم نے پہلے وارننگ دی لیکن جب عمل نہ ہوا تو چھاپہ مارا۔‘
پولیس نے بکنگ ریکارڈ قبضے میں لے لیا اور تحقیقات شروع کر دیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ انٹریز نہ صرف غیرقانونی تھیں بلکہ سکیورٹی کے لیے بھی خطرہ تھیں کیونکہ جعلی شناخت سے کوئی بھی دہشت گرد یا مجرم سفر کر سکتا تھا۔
دوسری طرف نیازی ایکسپریس کے سربراہ بجاش نیازی نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی۔
 انہوں نے کہا کہ ’ہمارا سسٹم شفاف ہے اور ہم ہر مسافر کا شناختی کارڈ چیک کرتے ہیں۔ کچھ پولیس افسران رشوت مانگ رہے تھے اور جب ہم نے انکار کیا تو یہ چھاپہ مارا گیا۔‘
بجاش نے دعویٰ کیا کہ ان کی کمپنی جو پاکستان کی سب سے بڑی بس سروس ہے اور ہمیشہ قانون کی پاسداری کرتی ہے۔
 انہوں نے پولیس کے چھاپے کو ’بدنیتی‘ پر مبنی قرار دیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا۔
دوسری طرف لاہور پولیس نے رشوت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیازی ایکسپریس کے ریکارڈ میں واضح طور پر جعلی انٹریز موجود تھیں۔’نیازی بس سروس جعلی شناختی کارڈز پر مسافروں کو سفر کروا رہی تھی اور پکڑے جانے پر الٹا پولیس پر بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے۔‘
’ٹریول آئی‘ کے ذریعے جعلی شناختی کارڈز یا مشکوک بکنگ پیکجز کی فوری نشاندہی پولیس کو کارآمد طریقے سے ملزمان کو گرفتاری کا موقع دیتی ہے۔
پولیس کے مطابق اس وقت پنجاب میں تمام پبلک ٹرانسپورٹیشن ٹریول آئی سے منسلک ہے جس سے انتہائی خاموشی سے سفر کرنے والے مشتبہ اور مطلوب افراد کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

 

شیئر: