چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات کا نیا دور اگلے ہفتے لندن میں ہو گا: ڈونلڈ ٹرمپ
یہ مذاکرات واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے ہفتے لندن میں چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان جمعے کو کیا ہے۔
یہ مذاکرات امریکہ اور چین کے درمیان رواں برس ہونے والی تجارتی جنگ کے تناظر میں ہونے والے دوسرے اہم مذاکرات ہوں گے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہا ’میٹنگ بہت اچھی طرح سے چلنی چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ، کامرس سیکرٹری ہاورڈ لٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر چینی ٹیم سے ملاقات کریں گے۔
یہ مذاکرات واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
گزشتہ ماہ جنیوا میں دونوں ممالک کے درمیان پہلی بات چیت ہوئی تھی جس کے دوران ٹرمپ نے بیش تر تجارتی شراکت داروں پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیے تھے تاہم چین کے ساتھ ٹیرف میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر چکی تھی۔
اپریل میں چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف کی شرح 145 فیصد تک پہنچ گئی جس کے جواب میں چین نے 125 فیصد کے ٹیرف نافذ کیے۔ تاہم گزشتہ ماہ ہونے والی بات چیت کے بعد دونوں فریقوں نے اس سطح کو عارضی طور پر کم کرنے پر اتفاق کیا تھا جس میں امریکی ٹیرف 30 فیصد اور چینی ٹیرف 10 فیصد تک کم کر دیے گئے تھے۔
یہ عارضی معاہدہ اگست کے آغاز میں ختم ہونے کی توقع ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ ہفتوں میں چین پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا تھا جس سے دونوں ممالک کے درمیان موجود گہرے اختلافات ایک مرتبہ پھر ابھر کر سامنے آئے تھے۔
امریکی حکام نے چین پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس نے نایاب معدنیات اور زمین میں مدفون میگنیٹس کی برآمدات کی منظوری میں سست روی دکھائی ہے جو حالیہ امریکی بیانات کی اہم وجہ بنی ہے۔
اگرچہ اس ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کی شی جن پنگ کے ساتھ فون کال نے ممکنہ طور پر اعلیٰ سطح کے تجارتی مذاکرات کی راہ ہموار کی ہے تاہم ٹیرف کے تعطل کا فوری حل ابھی تک غیریقینی ہے۔
