Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام اور اسرائیل میں امن ممکن ہے، دمشق میں امریکی سفیر کی رہائش گاہ پر جھنڈا لہرا دیا گیا

دمشق میں امریکی سفارتخانے کو سنہ 2012 میں بند کیا گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
شام کے لیے نئے تعینات کیے گئے امریکی سفیر نے کہا ہے کہ دمشق اور اسرائیل کے درمیان امن کا حصول ممکن ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو شام کے لیے امریکی سفیر تھامس باراک نے دمشق میں سفارتی رہائش گاہ پر امریکہ کا پرچم لگایا۔
دمشق میں امریکی سفارتخانے کو سنہ 2012 میں بند کیا گیا تھا۔
امریکی سفیر نے شام کی حکومت کی تعریف کی اور کہا کہ دمشق مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
امریکہ اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات تیزی سے معمول پر آ رہے ہیں۔ اور یہ سلسلہ حال ہی میں صدر ٹرمپ کے شام کے عبوری حکمران احمد الشرع کے درمیان سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والی ملاقات کے بعد شروع ہوا۔
صدر ٹرمپ نے اس ملاقات کے بعد شام پر سے امریکی پابندیاں اُٹھانے کا اعلان کیا تھا۔
دمشق میں صحافیوں کے ایک مختصر گروپ سے گفتگو میں امریکی سفیر نے کہا کہ ’شام اور اسرائیل کے درمیان مسائل کا حل ممکن ہے۔ لیکن یہ مذاکرات کے شروع کرنے سے ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس کے لیے عدم جارحیت کے معاہدے سے ابتدا کرنا ہوگی، حد بندیوں اور سرحدوں پر بات کرنے سے آغاز کرنا ہوگا۔‘
تھامس باراک نے کہا کہ اب امریکہ شام کو دہشت گردی کو سپانسر کرنے والی ریاست کے طور پر نہیں دیکھتا۔ ’بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی وہ باب بند ہو گیا۔‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس سے چھ ماہ میں اس کی توثیق ہوتی ہے۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کی نیت اور صدر کا ویژن ہے کہ نئی حکومت کو موقع دیا جائے، اور اس کے کام میں مداخلت نہ کی جائے، اس سے کوئی مطالبہ نہ کیا جائے، کوئی شرائط عائد نہ کی جائیں اور اپنی ثقافت کو آپ کے کلچر پر نہ تھوپا جائے۔‘

شیئر: