امریکی سپر ماڈل بیلا حدید نے مس ریچل کی غزہ کے بچوں کے لیے لکھی گئی نظم شیئر کی
فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل بیلا حدید نے مشہور بچوں کی معلمہ اور یوٹیوبر ریچل گرفن آکُرسو، جو دنیا بھر میں مس ریچل کے نام سے جانی جاتی ہیں، کی ایک طاقتور نظم شیئر کی ہے، جو غزہ کے حوالے سے امید اور یکجہتی کا پیغام دیتی ہے۔
یہ نظم جس کا عنوان ’لوگ بہادر تھے‘ ہے، سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
یہ ایک جذباتی پکار ہے کہ لوگ بہادری دکھائیں اور اپنی آواز نیکی کے لیے بلند کریں۔
نظم کچھ یوں شروع ہوتی ہے:
’رہنما زیادہ تر خاموش تھے۔
وہ ڈرتے تھے کہ وہ کیا کھو دیں گے۔
مشہور شخصیات زیادہ تر خاموش تھیں۔
وہ ڈرتے تھے کہ وہ کیا کھو دیں گے۔
میڈیا زیادہ تر خاموش تھا۔
وہ ڈرتے تھے کہ وہ کیا کھو دیں گے۔
لیکن لوگ خاموش نہیں تھے۔
وہ بہادر تھے۔‘
اور نظم کا احتتام ان جملوں پر ہوتا ہے:
’لہٰذا کبھی اُن کے لیے آواز بلند کرنا نہ چھوڑیں جو ضرورت مند ہیں۔
دنیا کا انتظار نہ کریں۔
یہ عام لوگ تھے جو غیر معمولی بنے۔
اور سب کچھ بدل دیا۔
ہمیں ہلا کر رکھ دیا۔
اور ہمیں بچا لیا۔‘
گذشتہ ہفتے مس ریچل نے اس وقت سرخیوں میں جگہ حاصل کی جب انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینی بچوں کے حق میں آواز اٹھانے کے لیے اپنا کیریئر داؤ پر لگانے کے لیے بھی تیار ہیں، جو غزہ میں اسرائیلی بمباری کے تحت مصیبت کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں آن لائن مہمات کا سامنا کرنا پڑا، اور حکومت سے تحقیقات کی کالز بھی آئیں جب انہوں نے جنگ سے متاثرہ بچوں کی حمایت کا اظہار کیا، خصوصاً غزہ اور دیگر مقامات کے لیے۔
اگرچہ بعض اسرائیل کے حامی گروپوں اور قدامت پسند میڈیا کی طرف سے ان پر تنقید کی جا رہی ہے، لیکن انہوں نے بوسٹن کا ایک عوامی ریڈیو سٹیشن کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
’میں سب کچھ داؤ پر لگانے کو تیار ہوں، اور بچوں کے لیے بار بار اپنے کیریئر کو خطرے میں ڈالوں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے لیے یہ سب کچھ بچوں کے بارے میں ہے۔ اگر میں تمام بچوں کی فکر نہ کرتی تو میں مس ریچل نہ ہوتی۔‘
انہوں نے بتایا کہ فلسطینی ماؤں سے حالیہ ملاقات نے ان پر گہرا اثر چھوڑا۔
’جب آپ کسی ماں کے ساتھ بیٹھتے ہیں جو غزہ میں اپنے بیٹوں سے ویڈیو کال پر رابطہ کر رہی ہوتی ہے، جن کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، اور آپ اس ماں کی بے بسی دیکھتے ہیں، تو آپ خود سے پوچھتے ہیں کہ میں اور کیا کر سکتا ہوں؟‘
نیویارک کی ایک سابقہ اُستانی مس ریچل نے کہا کہ ان کا کام ہمیشہ اس اصول پر مبنی رہا ہے کہ ہر بچہ، خواہ کسی بھی قومیت یا پس منظر سے ہو،عزت، تحفظ اور بنیادی ضروریات کا مستحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے لیے ہر چیز کی بنیاد یہی ہے، بچے برابر ہیں۔‘